National News

والد نے بنایا قانون، بیٹی شیخ حسینہ بنی اسی کا شکار: کیا ہے بنگلہ دیش کا آئی سی ٹی

والد نے بنایا قانون، بیٹی شیخ حسینہ بنی اسی کا شکار: کیا ہے بنگلہ دیش کا آئی سی ٹی

نیشنل ڈیسک: جس قانون کو ان کے والد شیخ مجیب الرحمن نے 1973 میں جنگی جرائم کے لیے نافذ کیا تھا، وہی قانون اب ان کی بیٹی شیخ حسینہ کے خلاف برس گیا۔ ملک کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل (ICT) نے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم ٹھہراتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی اور اس فیصلے نے بنگلہ دیش کی سیاست اور عدالتی نظام میں ہلچل مچا دی ہے۔
بنگلہ دیش کی سیاست اور عدالتی نظام میں ایک تاریخی اور متنازعہ موڑ آ گیا ہے۔ ملک کی اپنی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل (ICT) نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم میں مجرم قرار دیا ہے اور ان کے لیے سزائے موت سنائی ہے۔ عدالت کے مطابق، شیخ حسینہ اور ان کے ساتھی، سابق وزیر داخلہ اسدالزماں خان کمال، جولائی- اگست 2024 میں ہوئے طالب علم مظاہروں کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی اور قتل کی وارداتوں میں ذمہ دار تھے۔
استغاثہ نے اس دوران ان کے خلاف جائیداد ضبطی اور متاثرین کے خاندانوں کو معاوضہ دینے کی بھی مانگ کی تھی۔ فیصلہ ملک کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل BTV اور دیگر ذرائع پر براہ راست دکھایا گیا، جبکہ دارالحکومت ڈھاکہ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ اس وقت  ہندوستان  میں ہیں اور عدالت کی سماعت میں ذاتی طور پر موجود نہیں تھیں۔
والد نے بنایا قانون، بیٹی بنی اسی کا شکار: شیخ حسینہ کو پھانسی کی سزا
ICT  : کیا یہ واقعی بین الاقوامی ہے؟
بہت سے لوگ اسے دیکھ کر سوچ رہے ہوں گے کہ آخر یہ "انٹرنیشنل" کیوں کہلاتا ہے اور اگر یہ بین الاقوامی ہے تو بنگلہ دیش میں کیوں موجود ہے۔ اصل میں ICT کوئی عالمی عدالت نہیں ہے۔ یہ بنگلہ دیش کی ایک قومی عدالت ہے، جو ملک میں 1971 کی آزادی کی جنگ کے دوران ہونے والے جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی سماعت کے لیے بنائی گئی تھی۔
ٹریبونل کی ابتدا اور تاریخ
بنگلہ دیش نے پاکستان سے اپنی آزادی حاصل کرنے کے فوراً بعد، 1973 میں اس وقت کی وزیر اعظم (شیخ حسینہ کے والد)شیخ مجیب الرحمن کی حکومت نے International Crimes (Tribunals) Act  )بنایا۔ اس کا مقصد تھا جنگی مجرموں کو عدالت کے کٹہرے میں لانا۔ لیکن سیاسی اتار چڑھاؤ  اور انتظامی وجوہات کی وجہ سے یہ قانون طویل عرصے تک صرف کاغذ پر ہی رہا۔
ICT کا نیا دور: 2010 سے فعال
2010 میں، شیخ حسینہ کی حکومت نے ICT-1 کی بنیاد رکھی اور حقیقی مقدمات کی کارروائی شروع ہوئی۔ اس ٹریبونل نے پاکستانی فوج کے ساتھیوں، رضاکار اور مقامی مجرموں کے خلاف کئی مقدمات میں پھانسی اور قید کی سزائیں دیں۔ بعد میں 2012 میں ٹریبونل کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، ICT-2 نے پرانے اور نئے مقدمات کی سماعت سنبھالی۔  2010  سے 2020 تک ICT نے کئی بڑے فیصلے سنائے اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسے مجرموں کو انصاف کے دائرے میں لایا گیا۔ اب 2024۔25 کے دور میں اسی عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نیا مقدمہ چلایا ہے۔
ٹائم لائن میں دیکھیں ICT کا سفر
سال  واقعہ                     /   ٹریبونل              تفصیل
 1971                        آزادی کی جنگ         پاکستان سے بنگلہ دیش نے آزادی حاصل کی؛ بڑے پیمانے پر نسل کشی اور جنگی جرائم ہوئے۔
1973                         قانون کا قیام           شیخ مجیب الرحمن کی حکومت نے International Crimes (Tribunals) Act بنایا۔ مقصد: جنگی مجرموں پر مقدمہ چلانا۔
1973-2010               طویل تعطل             سیاسی عدم استحکام اور انتظامی وجوہات سے ٹریبونل غیر فعال رہا۔
2010                         ICT-1                      شیخ حسینہ کی حکومت نے سماعت شروع کی۔ اہم ملزم: پاکستانی فوج کے ساتھی اور رضاکار۔
2012                       ICT-2               پرانے اور نئے مقدمات کی سماعت الگ الگ ٹریبونل میں تقسیم کی گئی۔
 2010-2020             بڑے فیصلے              کئی مجرموں کو پھانسی اور قید کی سزائیں دی گئیں۔
 2024-2025            نیا مقدمہ               شیخ حسینہ سمیت کئی لوگوں پر انسانیت اور تشدد کے الزامات کی سماعت۔
 



Comments


Scroll to Top