National News

سونیا گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں نے صدر جمہوریہ سے کی ملاقات ، شہریت بل واپس لینے کا مطالبہ

سونیا گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں نے صدر جمہوریہ سے کی ملاقات ، شہریت بل واپس لینے کا مطالبہ

نئی دہلی: آج کانگریس صدر سونیا گاندھی کی قیادت میں تقریبا 15 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے صدر جمہوریہ سے راشٹر پتی بھون میں ملاقات کی اور انہیں کہا کہ شہریت ترمیمی قانون چونکہ ملک کے دستور سے متصادم ہے اس لئے آپ سرکار کو ہدایت دیں کہ وہ اس کو فورا واپس لیں۔یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی گئی۔
اپوزیشن لیڈروں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو اور ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج کرنے والوں پر جس طرح لاٹھی اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیاہے وہ شرمناک ہے۔ اگر اس قانون کو واپس نہیں لیا گیا تو پھر اس کے بہت بُرے اثرات ملک میں نظر آئیں گے جس کی شروعات ہو چکی ہے۔

PunjabKesari
آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل (جو بیماری کی وجہ سے خود نہیں آسکے) کی ہدایت پر ان کے بھائی اور سابق رکن پارلیمنٹ سراج الدین اجمل نے وفد میں شامل ہوکر صدر جمہوریہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے صدر جمہوریہ سے کہا کہ اس غیر دستوری قانون کی وجہ سے جس طرح ملک میں بے چینی ہے اس کے پیش نظر آپ پر لوگوں کی نگاہیں ہیں اسلئے آپ اس کو کالعدم کرنے کی ہدایت دیں۔ انہوں نے خاص طور سے آسام اکورڈ اور آسام کے این آر سی وغیرہ کا حوالہ دیکر اس قانون کے مضرات سے آگاہ کیا۔تمام لیڈران آج پارلیمنٹ میں گاندھی مجسمہ کے سامنے جمع ہوئے اور پھر وہاں سے راشٹر پتی کے لئے روانہ ہوئے۔

PunjabKesari
درں اثناء اے آئی یو ڈی ایف کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پھر علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلباء پر پولیس کی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے اس کے لئے سرکار کو ذمہ ار ٹھہرایا ہے۔ مولانا نے کہا کہ سرکار اپنی تعداد کے نشہ میں چور ہوکر ایک غیر دستوری اور متعصبانہ قانون ملک میں نافذ کر نا چاہتی ہے اور جب جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے عظیم ادارہ کے طلباء جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے اس کے خلاف پر امن مظاہرہ کرتے ہیں تو ان پر ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑا جاتا ہے، ان کو لائبریری میں گھس کر مارا جاتا ہے، آنسو گیس کے گولے پھینکے جاتے ہیں، مسجد میں گھس کر مار پیٹ اور توڑ پھاڑ کی جاتی ہے جس سے پولیس کی غنڈہ گردی کا صاف پتہ چلتا ہے۔

 



Comments


Scroll to Top