پشاور: پاکستان کے مقبوضہ کشمیر (پی او کے)میں لشکر طیبہ جیسی خوفناک دہشت گرد تنظیموں کے خلاف لوگوں کا غصہ کھل کر سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ پی او کے کے گاؤں کوئیاں میں مقامی لوگوں نے دہشت گردوں کے خلاف اس طرح بغاوت کی کہ بدنام زمانہ دہشت گرد کمانڈر رضوان حنیف کو جوتوں سے مار کھاکر بھاگنا پڑا۔ ذرائع کے مطابق رضوان حنیف جموں و کشمیر یونائیٹڈ مجاہدین (جے کے یو ایم)کا کمانڈر ہے، جو لشکر طیبہ سے وابستہ برانچ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کا مقصد گاؤں کے بچوں کو بنیاد پرست بنانا اور انہیں دہشت گردی کی تربیت دینا تھا۔ لیکن اس بار گاؤں والوں نے اسے گھیر لیا۔ پہلے اس سے سختی سے پوچھ گچھ کی گئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے لوگ اس پر ٹوٹ پڑے اور جم کر جوتوں چپلوں سے پٹائی کی اورآخر کار حنیف کو جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔
دہشت گردوں کو وارننگ
جانکاری کے مطابق گاؤں کے بزرگ اور نوجوان اب دہشت گردوں کے خلاف 'جرگہ' (پنچایت) بلانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس پنچایت میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کوئی بھی گاؤں والا دہشت گردوں کی حمایت نہیں کرے گا اور گاؤں میں کسی بھی دہشت گردانہ سرگرمی پر پابندی ہوگی۔
https://x.com/AdityaRajKaul/status/1951202315496800260
ہندوستان کی سخت کارروائی کے بعد بڑھا خوف
لوگوں کا غصہ ظاہر کرتا ہے کہ اب پی او کے کے عام لوگ سمجھ چکے ہیں کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔ ہندوستان پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں کہیں بھی چھپے ہوئے ہوں، اب کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے پنجاب میں مریدکے اور بہاولپور جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہندوستانی حملوں نے یہی پیغام دیا ہے۔
پی او کے میں بھڑک رہی بغاوت کی چنگاری
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ حالیہ مہینوں میں، پی او کے کے کئی حصوں میں لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف کھل کر بولنا شروع کر دیا ہے۔ اب وہاں کے لوگ تعلیم، بجلی اور سڑکوں جیسی بنیادی سہولیات کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں اور دہشت گردوں کو گاؤں سے بھگانے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔