انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ میں، ٹیک کمپنیوں کو اب آن لائن مواد سے بچوں کو پہنچنے والے نقصان کے لیے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ امریکی سینیٹ نے 'کڈز آن لائن سیفٹی ایکٹ' نامی بل بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے مطابق اگر کمپنیاں اس قانون پر عمل نہیں کرتی ہیں تو انہیں کم از کم 3.5 کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اس بل کا بنیادی مقصد بچوں کو خطرناک آن لائن مواد کے خطرے سے بچانا ہے۔ اس بل کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ 'آج ہمارے بچے 'آن لائن انارکی' میں گھرے ہوئے ہیں اور موجودہ قوانین اسے روکنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
بہت سے والدین ایک لمبے عرصے سے ایسے سخت قوانین کا مطالبہ کر رہے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں نے جن کے بچے آن لائن غنڈہ گردی کی وجہ سے خودکشی کر چکے ہیں یا جنہیں آن لائن مواد سے نقصان پہنچا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر رچرڈ بلومینتھل کے مطابق، یہ نیا قانون بچوں، نوعمروں اور والدین کو اپنی آن لائن زندگی کو کنٹرول کرنے کی اجازت دے گا۔
ماہرین کے مطابق نئے قانون کے نفاذ کے بعد بچوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے کمپنیوں کو کئی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس میں تشدد کے اشتہارات پر سختی، خودکشی کو فروغ دینے والا مواد، غیر صحت بخش خوراک اور تمباکو یا الکحل جیسی غیر قانونی مصنوعات شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ نابالغوں کی رازداری کا تحفظ کریں اور انہیں ذاتی نوعیت کی الگورتھمک سفارشات سے آپٹ آو ٹ کرنے کا اختیار دیں۔