National News

ایران حزب اللہ اور حوثیوں کو دوبارہ مسلح کرنے کی کوشش کررہا: امریکی رپورٹ

ایران حزب اللہ اور حوثیوں کو دوبارہ مسلح کرنے کی کوشش کررہا: امریکی رپورٹ

واشنگٹن: ایران نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کو دوبارہ مسلح کرنے کی کوششوں کا ایک نیا دور شروع کر دیا ہے حالانکہ اسے اسرائیل کے ساتھ اپنی آخری جنگ میں بڑے فوجی رہنماو¿ں کی ہلاکت اور امریکہ کے اس کی جوہری تنصیبات پر حملوں سے بڑا نقصان پہنچا ہے۔وال سٹریٹ جرنل" کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ امریکی اخبار نے بتایا کہ ایران عراق اور شام کے ذریعے لبنانی حزب اللہ کو ہتھیار اسمگل کر رہا ہے اور انہیں یمن میں حوثیوں کو بھی بھیج رہا ہے، ایران امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد حوثیوں کے ہتھیاروں کے ذخائر کی تلافی کرنا چاہتا ہے۔ "وال اسٹریٹ جرنل" کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایران نے حال ہی میں شامی علاقوں کے ذریعے لبنانی حزب اللہ کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنا شروع کردی ہیں۔ پہلے وہ بڑے ٹرکوں پر انحصار کرتا تھا۔ تہران حزب اللہ کو میزائل بھی بھیج رہا ہے اور عراق سے شام تک مزید ہتھیار منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیر ایسٹ پالیسی کے ایک ممتاز محقق اور ایران کے اتحادی ملیشیاوں کے ماہر مائیکل نائٹس نے بتایا کہ ایران شام اور لبنان میں اپنی موجودگی کو حزب اللہ کو میزائل اور عراق سے شام کو ہتھیار اسمگل کرکے دوبارہ بڑھا رہا ہے۔ شام میں حکومت نے عراق اور لبنان کی سرحدوں پر متعدد ہتھیاروں کی کھیپوں کو ضبط کرنے کا اعلان کیا جن میں "گراڈ" میزائل بھی شامل تھے جو ٹرکوں پر نصب متعدد راکٹ لانچر سسٹم میں استعمال کے لیے ہوتے ہیں۔ لبنان میں فوج نے شام کے ساتھ سرحد کے ذریعے داخل کی گئی کھیپوں کو ضبط کیا جن میں روسی اینٹی ٹینک میزائل بھی شامل تھے جو حزب اللہ ملیشیا کے پسندیدہ ہتھیاروں میں سے ہیں۔ حزب اللہ کو ہتھیار منتقل کرنے کی ایران کی کوششیں بھی وسیع پیمانے پر رہی ہیں۔ حزب اللہ کو گزشتہ موسم خزاں میں اس وقت جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا گیا تھا جب اسرائیلی مہم میں خفیہ کارروائیاں، فضائی حملے اور زمینی دراندازی کی گئی تھی۔

اس سے اس کے زیادہ تر ہتھیار تباہ ہو گئے تھے اور اس کے بہت سے رہنما مارے گئے تھے۔ اسرائیلی نیشنل پولیس میں بم ڈسپوزل یونٹ کے سابق نائب سربراہ مائیکل کرداش نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں سمگلنگ کی کوششوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ کوششیں شام کے راستے یا شام کے اندر سے لبنان میں حزب اللہ کی طرف ہتھیار پہنچانے کے لیے تھیں۔ یمن میں یمنی حکومت نے اس ہفتے ریڈ سی کے ساحل پر حوثی ملیشیا کو بھیجی جانے والی میزائلوں، ڈرون کے پرزوں اور دیگر فوجی سازوسامان کی ایک بڑی کھیپ ضبط کی ہے۔مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی کارروائیوں کے ذمہ دار امریکی سینٹرل کمانڈ سینٹ کام نے بھی اطلاع دی ہے کہ یہ "قومی مزاحمتی فورس" کی جانب سے روایتی ایرانی جدید ہتھیاروں کی سب سے بڑی ضبطی تھی۔

اس میں 750 ٹن کروز میزائل، بحری جہاز اور طیارہ شکن میزائل، وار ہیڈز، گائیڈنس کمپوننٹس، اور ڈرون انجن شامل تھے۔ ایران کا ماخذاس وقت جب ضبط شدہ کھیپیں مشرقی افریقہ میں واقع جبوتی سے گزر رہی تھیں تو "قومی مزاحمتی فورس" کو فارسی زبان میں متعدد دستاویزات ملیں جن سے پتہ چلتا تھا کہ ان کا ماخذ ایرانی ہے۔ دستاویزات میں طیارہ شکن میزائلوں کو گائیڈ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے کیمروں کے لیے ایک دستی اور ایک ایرانی کمپنی کے تیار کردہ راکٹ کے پنکھوں کے ساتھ منسلک ایک معیار کا سرٹیفکیٹ بھی شامل تھا۔ "وال سٹریٹ جرنل" نے نشاندہی کی کہ حوثیوں کے دو تجارتی بحری جہازوں پر حالیہ حملے ریڈ سی میں اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ایران کے اپنے اتحادیوں کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔

"باشا رپورٹ“ کے بانی محمد الباشا نے کہا کہ اس کھیپ کا وقت اور حجم واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ایران تیزی سے حوثیوں کو امریکی فضائی حملوں سے ختم ہونے والے ذخائر کو دوبارہ فراہم کرنے کے لیے حرکت میں آ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران اسرائیل اور سمندری تجارتی جہاز رانی کو نشانہ بنانے والی اپنی کارروائیوں کی تیز رفتار کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ پیش رفت صرف ان چند ہفتوں بعد ہوئی ہے جب جنگ بندی نے اسرائیل کی 12 روزہ فضائی مہم کو ایران کے خلاف روک دیا تھا۔ اس کے برعکس ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعرات کو اس بات کی تردید کی کہ تہران نے یمن کو کوئی ہتھیار بھیجے ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کو "بے بنیاد" قرار دیا۔ 
 



Comments


Scroll to Top