نئی دہلی: طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ ادھر افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے واشنگٹن میں افغان لڑکیوں کے بارے میں بڑا بیان دیا ہے۔ حامد کرزئی نے کہا ہے کہ طالبان کو لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنے اور اسے سمت دینے کے قابل ہو جائیں۔
لڑکیوں کو سکولوں میں واپس آنا چاہیے
حامد کرزئی نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے اور اس میں کوئی بہانہ نہیں ہونا چاہیے۔ افغانستان میں لڑکیوں کو سکولوں میں واپس آنا چاہیے۔ کام کرنے والی خواتین کام پر واپس آئیں۔ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے۔ طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ اصولوں یا حقوق پر کسی بھی طرح سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
آپ کو بتا دیں کہ جب سے طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا ہے، وہاں کی خواتین گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ افغانستان کے نگراں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پیر کو اوسلو میں مغربی ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ اس سے قبل طالبان کے ایک وفد نے نگران طالبان وزیر خارجہ کی قیادت میں سول سوسائٹی کے ارکان سے بھی بات چیت کی۔
بتایا جا رہا ہے کہ سابق افغان صدر کرزئی نے اوسلو میں جاری مذاکرات کی حمایت کی تھی۔ کرزئی نے اس معاملے میں کہا کہ طالبان کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے درمیان ناروے میں جاری ملاقاتیں ایک مثبت راستہ نکالیں اور طالبان کو کھلے دل سے عالمی برادری کی بات سننی چاہیے۔