انٹرنیشنل ڈیسک: جنوبی کوریا میں پیدائش کی شرح میں مسلسل 16 ویں مہینے اضافہ درج کیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود ملک کی مجموعی آبادی میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر میں 21958 بچوں کی پیدائش ہوئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.5 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم یہ اضافہ اس سال کا سب سے سست اضافہ رہا۔ جنوری سے اکتوبر تک مجموعی طور پر 212998 بچوں کی پیدائش ہوئی، جو1991 کے بعد اسی مدت کے دوران سب سے تیز اضافہ کی شرح مانی جا رہی ہے، لیکن مجموعی تعداد اب بھی تاریخی طور پر بہت کم ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک کی مجموعی تولیدی شرح0.81 تک پہنچ گئی ہے، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں صفر0.02 زیادہ ہے۔ اس کے باوجود یہ شرح آبادی کو مستحکم رکھنے کے لیے ضروری 2.1 سے بہت کم ہے۔
تیس سے چونتیس سال کی خواتین میں پیدائش کی شرح سب سے زیادہ رہی۔ اسی دوران اکتوبر میں انیس ہزار پانچ سو چھیاسی شادیاں درج کی گئیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں صفر اعشاریہ دو فیصد زیادہ ہیں۔ پورے سال میں شادیوں کی تعداد سات سال کی بلند ترین سطح کی جانب بڑھ رہی ہے۔ وہیں طلاق کے معاملات میں بھی دو اعشاریہ چار فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ اکتوبر میں سات ہزار چار سو اٹھتر طلاقیں ہوئیں۔ اسی مہینے انتیس ہزار سات سو انتالیس افراد کی موت ہوئی، جو پیدائش کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکتوبر میں جنوبی کوریا کی آبادی سات ہزار سات سو اکیاسی کم ہو گئی۔ ملک کی آبادی نومبر دو ہزار انیس سے مسلسل کمی کے دور سے گزر رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پیدائش کی شرح میں یہ معمولی بہتری طویل مدتی آبادیاتی بحران کو روکنے کے لیے ابھی کافی نہیں ہے۔