Latest News

ہندوستان کی ایران سے پرانی دوستی اور اسرائیل کے ساتھ مضبوط اسٹریٹجک تعلقات،ایران- اسرائیل جنگ بولیں سونیا گاندھی

ہندوستان کی ایران سے پرانی دوستی اور اسرائیل کے ساتھ مضبوط اسٹریٹجک تعلقات،ایران- اسرائیل جنگ بولیں سونیا گاندھی

نیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے ایک انگریزی اخبار میں مضمون لکھا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے کردار کے حوالے سے کئی اہم باتیں کہی ہیں اور مرکزی حکومت کی خارجہ پالیسی پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
ہندوستان اور ایران کے تعلقات مضبوط ہیں: سونیا گاندھی
سونیا گاندھی نے اپنے مضمون میں لکھا کہ ایران ہندوستان کا پرانا اور قابل اعتماد دوست رہا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی اور گہرے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ 1994 میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں مسئلہ کشمیر پر ہندوستان کے خلاف لائی گئی قرارداد کو ایران کی مدد سے روک دیا گیا۔ اس وقت ایران نے ہندوستان کا ساتھ دے کر اہم کردار ادا کیا تھا۔
 ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری بھی 
سونیا گاندھی نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل نے گزشتہ چند دہائیوں میں مضبوط اسٹریٹجک تعلقات بھی استوار کیے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ہندوستان کی یہ خصوصی پوزیشن اسے ایک 'پل' کا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، جس کے ذریعے وہ کشیدگی کو کم کرنے اور خطے میں امن کو فروغ دینے کے لیے کام کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی ایشیا میں لاکھوں ہندوستانی کام کر رہے ہیں، اس لیے خطے میں امن ہندوستان کے قومی مفاد کا مسئلہ ہے۔

https://x.com/kharge/status/1936246723245920272
فلسطین پر مودی سرکار کو بنایانشانہ 
سونیا گاندھی نے اپنے مضمون میں فلسطین کے مسئلہ پر مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان طویل عرصے سے ایک آزاد اور خودمختار فلسطین کے لیے کھڑا ہے جو اسرائیل کے ساتھ امن کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ لیکن موجودہ حکومت نے اس اصولی پالیسی سے انحراف کیا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔
ہندوستان کی خاموشی پراٹھائے سوال 
سونیا گاندھی نے کہا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور ایران کے خلاف بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ہندوستان کی خاموشی اس کی اخلاقی اور سفارتی روایات کے مطابق نہیں ہے۔ انہو ںنے لکھا کہ  ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ۔ہندوستان کو اپنے خیالات کو واضح طور پر بیان کرنے، ذمہ داری سے کام کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے اور بات چیت کا راستہ کھولنے کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔'
ملکارجن کھڑگے نے تائید کی
سونیا گاندھی کے اس مضمون کو کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر)پر شیئر کیا ہے۔ انہوں نے سونیا گاندھی کے خیالات کی بھی حمایت کی اور حکومت سے خارجہ پالیسی کو متوازن اور اخلاقی بنیادوں پر چلانے کا مطالبہ کیا۔



Comments


Scroll to Top