نیشنل ڈیسک:گجرات کے احمد آباد میں جمعرات کی سہ پہر ایک خوفناک طیارہ حادثہ پیش آیا۔ احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز AI171 ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہو گئی۔ اس خوفناک حادثے کے بعد جو ابتدائی معلومات سامنے آئی ہیں ان میں بتایا گیا ہے کہ طیارے میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی سمیت کئی معروف لوگ سوار تھے۔ طیارے میں کل 230 مسافر، دو پائلٹ اور عملے کے 10 ارکان سوار تھے۔
حادثے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں طیارہ گنجان آباد علاقے میں گرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ مکانات کی چھت سے ٹکرانے کے چند ہی لمحوں میں آگ کا ایک بڑا گولہ اٹھتا ہے اور پورا آسمان سیاہ دھویں سے بھر جاتا ہے جس سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
https://x.com/TweetAbhishekA/status/1933089919603454110
ہندوستان کی تاریخ میں طیارہ حادثے کی افسوسناک کہانی: جب ملک نے بڑے لیڈروں کو کھو دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہندوستان نے اپنے بڑے لیڈروں اور شخصیات کو ہوائی جہاز کے حادثات میں کھویا ہو۔ ملک کی تاریخ میں ایسے بہت سے المناک واقعات درج ہیں جن کا ہندوستانی سیاست اور سماج پر گہرا اثر پڑا ہے:
سبھاش چندر بوس: سبھاش چندر بوس، آزادی سے پہلے ایک عظیم آزادی پسند اور بصیرت رکھنے والے رہنما، بھی ہوائی جہاز کے حادثے میں لاپتہ ہو گئے تھے، جن کی موت کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے۔
ہومی جہانگیر بھابھا: بھارت کے ایٹمی پروگرام کے والد اور معروف سائنسدان ہومی جہانگیر بھابھا بھی طیارے کے حادثے میں انتقال کر گئے۔
سنجے گاندھی (1980): سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے چھوٹے بیٹے اور کانگریس کے نوجوان رہنما سنجے گاندھی 23 جون 1980 کو اس وقت انتقال کر گئے جب ان کا نجی طیارہ دہلی کے صفدر جنگ ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ سنجے کو ہوائی جہاز اڑانے کا شوق تھا اور وہ اس وقت ایک نئے طیارے کی جانچ کر رہے تھے۔ اس حادثے میں ان کے ساتھ پائلٹ سکسینہ بھی مارا گیا۔ سنجے کی بے وقت موت نے کانگریس پارٹی اور ہندوستانی سیاست میں ایک بڑا خلا پیدا کر دیا کیونکہ انہیں اندرا گاندھی کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
مادھوراو سندھیا (2001): کانگرس کے ایک سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر، مادھوراو¿ سندھیا کا 30 ستمبر 2001 کو اس وقت انتقال ہوگیا جب ان کا نجی طیارہ مین پوری، اتر پردیش میں گر کر تباہ ہوگیا۔ اس المناک حادثے میں سندھیا سمیت سات افراد کی بھی موت ہوگئی۔ سندھیا کی موت، جو گوالیار سے لوک سبھا کے رکن تھے، نے کانگرس پارٹی کو گہرا صدمہ پہنچایا تھا۔
جی ایم سی بالیوگی (2002): تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے رہنما اور اس وقت کے لوک سبھا اسپیکر جی ایم سی بالیوگی 3 مارچ 2002 کو اس وقت انتقال کر گئے جب ان کا ہیلی کاپٹر آندھرا پردیش کے کاکیناڈا کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں بالیوگی سمیت پانچ دیگر افراد کی بھی موت ہو گئی۔ وہ آندھرا پردیش کے اس وقت کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کے قریبی ساتھی تھے۔
وائی ایس راج شیکھر ریڈی (2009): وائی ایس راج شیکھر ریڈی، اس وقت کے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر، 2 ستمبر 2009 کو اس وقت انتقال کر گئے جب ان کا ہیلی کاپٹر رودراکونڈا پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثہ میں ریڈی اور دیگر چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ریڈی آندھرا پردیش میں کانگرس پارٹی کے مقبول ترین رہنماو¿ں میں سے ایک تھے اور ان کی موت سے ریاست کی سیاست میں ایک بڑی ہلچل مچ گئی۔
مدھو مدگل (2013): کانگرس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مدھو مدگل کا 8 دسمبر 2013 کو اس وقت انتقال ہو گیا جب ان کا ہیلی کاپٹر اتراکھنڈ میں دہرادون کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں مدگل اور پانچ دیگر افراد ہلاک ہو گئے۔ وہ اتراکھنڈ میں کانگرس کی وزیر اعلیٰ کے عہدے کے دعویداروں میں سے ایک تھیں۔
وپن راوت (2021): ہندوستان کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (CDS) جنرل بپن راوت 8 دسمبر 2021 کو MI-17 V5 ہیلی کاپٹر کے حادثے میں انتقال کر گئے۔ ان کا ہیلی کاپٹر تمل ناڈو کے سلور سے ویلنگٹن جا رہا تھا۔ اس حادثے میں جنرل راوت، ان کی اہلیہ اور دیگر 11 افراد بھی ہلاک ہوئے۔
ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر کے یہ حادثات نہ صرف ہندوستانی سیاست کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ ان واقعات نے ملک کی سلامتی اور ہوا بازی کی پالیسیوں پر شدید بحث کو بھی جنم دیا ہے۔ طیارہ حادثوں میں رہنماوں کی موت نے اکثر سیاسی خلا پیدا کیا ہے اور ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
احمد آباد میں اس تازہ ترین طیارہ حادثے میں راحت اور بچاو کارروائیاں زوروں پر ہیں۔ حکام مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور حادثے کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔