نئی دہلی: کانگریس نے بدھ کو کہا کہ بھلے ہی مودی حکومت مسلسل تیز اقتصادی ترقی کی بات کرتی ہے، لیکن سچائی یہ ہے کہ گزشتہ 10 سال میں بیرونی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے اور اس کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی رفتار سست پڑ گئی ہے کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جے رام رمیش نے آج یہاں کہا2014 کے بعد سے ہندوستان کے تیزی سے ترقی نہ کرنے کی اہم وجوہات میں سرمایہ کاری کی سست شرح، غیر مستحکم پالیسیاں، دوست کیپٹلزم کا بول بالا کے ساتھ ہی ای ڈی، آئی ٹی، سی بی آئی کا چھاپہ راج ۔ ان تین وجوہات سے 2014 سے کم سرمایہ کاری ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم سرمایہ کاری درمیانی اور طویل مدتی جی ڈی پی کی شرح نموکو نیچے کھینچتی ہے، جس کے نتیجے میں مزدوری اور کھپت کی ترقی میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ہندوستان میں نجی گھریلو سرمایہ کاری 2014 سے سست ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی مدت کار کے دوران یہ جی ڈی پی کے 25-30 فیصد کی رینج میں تھی۔ خود ساختہ پرماتما کے اوتار کی مدت کار میں، یہ جی ڈی پی کے 20-25 فیصد کے رینج میں ہے، لیکن 2014 سے مجموعی ایف ڈی آئی بھی کم و بیش مستحکم رہی ہے۔ تاہم، یہ کہانی کا صرف ایک حصہ ہے۔ کم ازکم 2016 سے، دنیا بھر میں ملٹی نیشنل کمپنیاں چین سے ہٹ کر دیگر ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس صورتحال میں، ہندوستان ایک بڑے اور بڑھتے ہوئے لیبر پول کے ساتھ صحیح وقت پر صحیح جگہ پر تھا - لیکن ایف ڈی آئی حاصل کرنے اور مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ پر مبنی معیشت بننے کا یہ موقع ضائع کردیا گیا۔ بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہے۔
کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتیوں اور پی ایل آئی جیسی مراعات بنیادی طور پر آزاد معاشرے، سیاست اور معیشت کی تلافی نہیں کر سکتیں - جو کہ نوٹ بندی جیسے ماسٹر اسٹروک، دوست کیپٹل ازم اور ریڈ راج سے دوچار ہے۔ ہندوستان کو پالیسیوں میں معمولی تبدیلیوں کی نہیں، بلکہ سیاسی معیشت کے لیے ایک نئے، فراخدلانہ نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔