نیشنل ڈیسک: محنت اور روزگار کی وزیر مملکت شوبھا کرندلاجے نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2017-18 سے لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2017-18 میں خواتین کی ورکر آبادی کا تناسب (WPR) 22 فیصد تھا جو کہ اب بڑھ کر 2023-24 میں 40.3 فیصد ہو گیا ہے۔ اسی طرح، 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی خواتین کے لیے لیبر فورس میں شرکت کی شرح (LFPR) 23.3 فیصد سے بڑھ کر 41.7 فیصد ہو گئی ہے۔
وزیر نے کہا کہ حکومت نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خواتین کی ملازمت کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ اس کے تحت حکومت نے زچگی کی چھٹی، کام کے لچکدار اوقات اور مساوی تنخواہ جیسے لیبر قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں۔ حکومت نے خواتین کارکنوں کی شرکت بڑھانے کے لیے پردھان منتری مدرا یوجنا، اسٹینڈ اپ انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور دیگر اسکیموں کو نافذ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کارکنوں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے صنعتی تربیتی اداروں اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے نیٹ ورک کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔
بجٹ 2024-25 میں، حکومت نے 5 اسکیموں کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت 2 لاکھ کروڑ روپے کا مرکزی بجٹ 4.1 کروڑ نوجوانوں کے لیے روزگار اور ہنر مندی کے مواقع پیدا کرے گا۔ اس کے علاوہ خواتین کے لیے ورکنگ ہاسٹل اور کریچ کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔