نیشنل ڈیسک: ہندوستان نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پی او کے (پاکستانی مقبوضہ کشمیر) میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائیک کی ہے۔ کانگریس کے رکن ششی تھرور کی قیادت میں ایک کل جماعتی ہندوستانی وفد بین الاقوامی سطح پر اس کارروائی کو مناسب طریقے سے سمجھانے اور حمایت حاصل کرنے کے لیے امریکہ کا دورہ کر رہا ہے۔
9/11 کی یادگار پر خراج عقیدت پیش کیا گیا
وفد نے اپنے دورے کا آغاز نیویارک میں 9/11 کی مشہور یادگار سے کیا۔ یہ ایک جذباتی پیغام تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے۔ یہ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے سے ہی ختم ہو سکتا ہے۔
https://x.com/ANI/status/1926439901085520133
ششی تھرور نے امریکہ میں دہشت گردی پر دیابیان
نیویارک میں ہندوستانی قونصلیٹ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ششی تھرور نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن بدلے میں دہشت گردانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جنوری 2016 میں پٹھانکوٹ ایئربیس حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حملہ وزیر اعظم مودی کے دورہ پاکستان کے فوراً بعد ہوا ہے۔ تھرور نے ممبئی حملوں کا بھی حوالہ دیا، جن میں دہشت گردوں کو پاکستان میں بیٹھے ہینڈلرز سے براہ راست ہدایات مل رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب پاکستان کی دہشت گردی کی حمایت کی پالیسی کی واضح مثال ہے۔
پاکستان کا اصل چہرہ امریکہ کو دکھا یا
ششی تھرور نے امریکی عوام کو یاد دلایا کہ جس طرح امریکہ نے 'آپریشن نیپچون سپیئر' کے تحت اسامہ بن لادن کو مارا، اسی طرح ہندوستان نے آپریشن سندور کے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسامہ کو پناہ دی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہے۔
ہندوستان کا نیا سخت موقف
تھرور نے کہا کہ ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنے موقف کو مزید مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس سے قبل بھی پاکستان کو بہت سے ثبوت اور دستاویزات دے چکا ہے لیکن پاکستان نے ان سب کو مسترد کر دیا۔ اب ہندوستان نے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر کسی نے حملہ کیا تو اسے سخت اور درست جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم دہشت گردی کو نہ صرف پالیسی کی سطح پر بلکہ کارروائی کے ذریعے بھی ختم کریں گے۔