نیشنل ڈیسک: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان آپریشن سندور کے بعد دونوں ممالک جنگ بندی پر متفق ہو گئے۔ ادھر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کئی بار دعوی کر چکے ہیں کہ یہ جنگ بندی صرف امریکہ کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی دونوں ممالک کو مذاکرات پر آمادہ کیا۔ کانگریس لیڈر اور ایم پی ششی تھرور نے اس پورے معاملے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو ہمیں (ہندوستان ) کو سمجھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہندوستان کبھی جنگ نہیں چاہتا۔
ششی تھرور نے کہا - ہمیں سمجھانے کی ضرورت نہیں
ششی تھرور اس وقت برازیل کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے برازیل کے نائب صدر گیرالڈو الکمن سے ملاقات کی۔ اس دوران جب ان سے پاک - ہند جنگ بندی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہمیں کسی کو کچھ سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے پہلے ہی گولی باری روک دی تھی۔ اگر امریکی صدر یا ان کے حکام کسی کو قائل کرنا چاہتے تھے تو انہیں پاکستان کو سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ ہمیں قائل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ہم پہلے ہی امن چاہتے ہیں۔
امریکہ لے رہا مسلسل جنگ بندی کا کریڈٹ
ڈونالڈ ٹرمپ کئی بار دعوی کر چکے ہیں کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو حل کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ مداخلت نہ کرتا تو دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ سکتی تھی۔ کچھ عرصہ قبل ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ اس نے تجارتی معاہدے کے ذریعے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لایا ہے۔
'دہشت پھیلانے والوں سے بات چیت نہیں ہو سکتی' - تھرور
برازیل میں نائب صدر سے ملاقات کے بعد ششی تھرور نے بھی دہشت گردی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری دنیا سے یکجہتی چاہتا ہے۔ لیکن کچھ ممالک ایسے ہیں جو مذاکرات کی سفارش کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان لوگوں سے بات کیسے کی جائے جو ہماری سرحد کے پار دہشت گردوں کو بھیج رہے ہیں اور ہمارے سر پر بندوق رکھ رہے ہیں۔ تھرور نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو پہلے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا، تب ہی مزید بات چیت کا کوئی امکان ہوسکتا ہے۔