Latest News

وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا بڑا خلاصہ:امریکہ سے پی ایم مودی کو آیا تھا فون، پاکستان کرنے والا ہے بڑا حملہ

وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا بڑا خلاصہ:امریکہ سے پی ایم مودی کو آیا تھا فون، پاکستان کرنے والا ہے بڑا حملہ

نیشنل ڈیسک: ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22  اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ اسے 'معاشی جنگ' قرار دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد کشمیر کی معیشت، خاص طور پر سیاحت کو نقصان پہنچانا تھا۔ جے شنکر نے واضح طور پر کہا کہ اگر ہندوستان  کو ایٹمی حملے کی دھمکی دی جائے تب بھی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی کارروائی نہیں رکے گی۔
یہ حملہ صرف ڈرانے کے لیے نہیں تھا: جے شنکر
نیویارک میں ایک بات چیت میں جے شنکر نے کہا کہ حملہ صرف لوگوں کو خوفزدہ کرنے یا بدامنی پھیلانے کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ سیاحت کے شعبے کو تباہ کرنے کی سازش تھی، جسے کشمیر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے نہ صرف جان و مال کا نقصان ہوتا ہے بلکہ یہ مذہبی تشدد کو فروغ دینے کی بھی کوشش ہے۔
جے شنکر نے ڈونالڈ ٹرمپ کے دعوے کوکیا مسترد
جے شنکر نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ انہوں نے ہندوستان  اور پاکستان کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے دباؤ ڈال کر جنگ بندی پر مجبور کیا تھا۔ جے شنکر نے وضاحت کی، 'میں خود وزیر اعظم مودی کے ساتھ موجود تھا جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے فون پر بات کی، لیکن اس بات چیت میں تجارتی معاہدے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔'
پاکستان کی دھمکی پر ہندوستان کا کرارا جوا ب
جے شنکر نے کہا کہ 9 مئی 2025 کی رات پاکستان نے ہندوستان پر بڑے حملے کی وارننگ دی تھی۔ اس وقت بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے کسی بھی قسم کے دباؤ یا خوف کو نظر انداز کرتے ہوئے سخت موقف اپنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں خود اس کمرے میں موجود تھا جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیر اعظم مودی سے بات کی اور انہیں بتایا کہ پاکستان ہندوستان پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ لیکن ہم نے کچھ شرائط ماننے سے انکار کر دیا اور وزیر اعظم مودی نے واضح کر دیا کہ وہ کسی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے واضح طور پر اشارہ دیا کہ اگر کوئی حملہ ہوا تو ہندوستان کی طرف سے ضرور جواب دیا جائے گا۔
جے شنکر نے کہا کہ اس رات پاکستان نے ہندوستان پر بڑا حملہ کیا، لیکن ہندوستانی فوج نے فوری، درست اور مضبوط جواب دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان اب ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
جنگ بندی کی پیشکش پر ہندوستان کا موقف
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 10 مئی کی صبح ان کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت ہوئی، جس میں روبیو نے کہا کہ پاکستان اب مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ اسی دن پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل کاشف عبداللہ نے ہندوستان کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی کو فون کیا اور جنگ بندی کی اپیل کی۔ وزیر خارجہ ایس نے 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ محض دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا بلکہ اقتصادی جنگ کی ایک شکل تھی۔ اس کا مقصد سیاحت کی صنعت کو نشانہ بنانا تھا، جو کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ دہشت گردوں نے لوگوں کو ان کی مذہبی شناخت پوچھ کرقتل کیا جو کہ واضح طور پر ملک میں مذہبی کشیدگی پھیلانے کی سازش تھی۔ پاکستان کی سرپرستی میں دہشت گردی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، یہ برسوں سے جاری ہے۔ لیکن پہلگام حملے کے بعد ملک میں یہ احساس پیدا ہوا کہ اب بہت ہو گیا۔
جنگ بندی پر ٹرمپ کا بڑا دعوی
حال ہی میں دی ہیگ میں ایک پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'میں نے کئی تجارتی کالز کرکے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو روکا، اور دونوں ممالک سے کہا کہ اگر لڑائی جاری رہی تو ہم کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔' ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس پر ہندوستان اور پاکستان دونوں نے جواب دیا کہ 'آپ کو تجارتی معاہدہ کرنا ہوگا۔' اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جے شنکر نے واضح کیا کہ ہندوستان کبھی بھی تجارت کو اپنی خارجہ پالیسی یا سفارتی فیصلوں سے نہیں جوڑتا ہے۔ یہ دو مختلف عمل ہیں اور ٹرمپ کے بیان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
 



Comments


Scroll to Top