نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے رائے سینا ڈائیلاگ میں بدھ کو کہا ہندوستان کسی معاملے میں بچنے یا راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ فیصلہ کرنے میں یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور دنیا کو اس مسئلے سے کیسے نمٹنا ہے اس کا تجزیہ کرنا ہوگا۔ جے شنکر نے رائے سینا ڈائیلاگ میں کہا،دنیا بھر میں کئی عام چیلنج ہیں جن میں دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور نقل مکانی ایک عام چیلنج ہے۔ اس لئے یہ مت سوچئے کہ یہ مسئلے ہندوستان کیلئے انوکھے ہیں۔
جے شنکر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب بہت سے ممالک نے ہند-بحر الکاہل میں ہندوستان کے بڑے کردار کا اعلان کیا ہے۔رائے سینا ڈائیلاگ سے خطاب کرتہ ہوئے جے شنکر نے امریکہ-ایران کے درمیان چل رہی کشیدگی پر کہا کہ وہ دو مخصوص ملک ہیں اور اب جو بھی ہوگا وہ اس میں شامل فریقوں پر منحصر ہے۔چین کے ساتھ تعلقات پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے لئے اہم مسائل پر اتفاق بنانا ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لئے تعلقات میں توازن اہم ہے ... ہمیں ساتھ ساتھ چلنا ہوگا ۔
دہشت گردی سے سختی سے نمٹ رہا ہے ہندوستان
انہوں نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی سے سختی سے نمٹ رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کو اپنی پرانی تصویر سے باہر نکلنا ہو گا۔انہوں نے کہا، ایک وقت تھا جب ہم کام کرنے کے مقابلے میں بولتے زیادہ تھے، لیکن اب یہ صورت حال بدل رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا،کئی بڑے ممالک ہیں جن کے پڑوس میں بدامنی ہے۔جیسے یوروپ نے اسے شمالی افریقہ میں دیکھا ہے۔زیادہ تر لوگوں نے اسے 9/11کے وقت دیکھا تو ان سبھی نے اس پر کیا ردعمل ظاہرکیا۔جب آپ ہندوستان جیسے ملک کو دیکھتے ہیں،جو ان عام چیلنجوں سے نمٹ رہا ہے تو اسے سنبھالنے کے اپنے پورے طریقے پر غور کرنا اہم ہے-
بتادیں کہ رائے سینا ڈائیلاگ کے پانچویں ایڈیشن کا انعقاد وزارت خارجہ اور آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔اس میں سو سے زائد ممالک کے 700 بین الاقوامی پارٹنر حصہ لے رہے ہیں۔اور اس طرح کا یہ سب سے بڑا اجلاس ہے۔ منگل سے شروع ہوئی اس تین روزہ کانفرنس میں 12 وزیر خارجہ حصہ لے رہے ہیں۔ان میں روس، ایران، آسٹریلیا، مالدیپ، جنوبی افریقہ، ایسٹونیا، ڈنمارک، ہنگری، لاتویا، ازبکستان اور یورپی یونین کے وزیر خارجہ شامل ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کی شرکت کی اس لئے اہمیت ہے کیونکہ ایران کے قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد وہ اس میں حصہ لے رہے ہیں۔