نئی دہلی : قومی دارالحکومت میں گذشتہ ایک ہفتے سے آلودگی کی سطح خطرناک پیمانے پر پہنچنے کو دیکھتے ہوئے ایمز کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے سنیچر کو کہا کہ اب تک ایسی کوئی دوائی یا مشین ایجاد نہیں ہوئی ہے جو لوگوں کو فضائی آلودگی کے خطرات سے پوری طرح محفوظ کر کے لیکن چوکسی برت کر خطرے سے کچھ حد تک بچا جا سکتا ہے اور مشترکہ کوشش سے ہی صاف ہوا نصیب ہو سکتی ہے ۔

کینسر اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ
پروفیسر گلیریا نے بتایا کہ ہوا صاف کرنے والی مشین (ایئر پوریفائر) ایئر ٹائٹ کمرے میں ہی کارگر ہوتے ہیں اور این 99 اور این 95 ماس کو منہ پر کسکر پہننے سے آلودہ ہوا فلٹر ہو پاتی ہے لیکن ٹائٹ پہننے سے لوگوں کو گھبراہٹ ہوتی ہے اور پھر سے ہٹانا پڑتا ہے ۔ اسے 15-20 منٹ سے زیادہ وقت تک نہیں پہنا جا سکتا ہے ۔ ہر سال فضائی آلودگی کی بڑھتی سطح کی وجہ سے لوگوں کی صحت خراب ہونے کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں ۔
انہوں نے اس سے پہلے نامہ نگاروں سے کہا کہ فضائی آلودگی کے خطرناک سطح پر پہنچنے کے ساتھ لوگوں کو ہارٹ اٹیک ، دماغی بیماری اور پھیپھڑے کا کینسر جیسی خظرناک بیماریاں ہو سکتی ہیں ۔