Latest News

ہوشیار ! اس خطرناک بیماری سے جارہی لوگوں کی جان، 18 کی موت سے مچا ہڑکمپ، جانئے کیوں ہے دنیا پھر خطرے میں

ہوشیار ! اس خطرناک بیماری سے جارہی لوگوں کی جان، 18 کی موت سے مچا ہڑکمپ، جانئے کیوں ہے دنیا پھر خطرے میں

انٹر نیشنل ڈیسک :  مغربی افریقی ملک سینیگل ان دنوں ایک خطرناک وائرل وبا کی لپیٹ میں ہے۔ ملک کے شمالی حصوں میں رفٹ ویلی  فیور (بخار )(Rift Valley Fever - RVF)  بہت  پھیل رہا ہے ، جس سے اب تک 18 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد متاثر پائے گئے ہیں۔ سینیگل کی وزارت صحت کے نگرانی سربراہ ڈاکٹر بولی دیوپ نے بتایا کہ "اتنی بڑی تعداد میں مریض پہلی بار درج کیے گئے ہیں۔
 کیا ہے رفٹ ویلی فیور (RVF)؟
رفٹ ویلی فیور ایک زونوٹک (Zoonotic) بیماری ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ جانوروں سے انسانوں میں پھیلتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر بھیڑ، بکری اور گائے جیسے پالتو جانوروں کو متاثر کرتی ہے۔ اس وائرس کی شناخت پہلی بار 1931 میں کینیا کی رفٹ ویلی میں ہوئی تھی۔ تب سے یہ افریقہ اور کبھی کبھار مشرق وسطی تک بھی پھیل چکی ہے۔
 بیماری کیسے پھیلتی ہے؟ 
RVF کا پھیلا ؤ اکثر شدید بارش یا سیلاب کے بعد ہوتا ہے، کیونکہ اس سے مچھروں کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہے۔ ایڈیز (Aedes) اور کیولیکس (Culex) نسل کے مچھر اس وائرس کے اہم حامل ہوتے ہیں۔
انسانوں میں یہ انفیکشن متاثرہ جانوروں کے خون یا اعضا کے رابطے میں آنے سے بھی پھیل سکتا ہے خاص طور پر جب بیمار جانور کو ذبح کیا جاتا ہے یا اس کا گوشت تیار کیا جاتا ہے۔
 رفٹ ویلی فیور کی علامات اور خطرہ
زیادہ تر معاملات میں یہ بیماری ہلکی ہوتی ہے جس کی علامات فلو یا وائرل بخار جیسی ہوتی ہیں۔

  •   تیز بخار، سر درد، آنکھوں کی روشنی دھندلی پڑنا۔
  •   جوڑوں اور پٹھوں میں درد، تھکن، دماغ میں سوجن۔
  •   قے یا متلی، ہیمرجک فیور، اندرونی خون بہنا، جگر کو نقصان اور 50 فیصد تک موت کا امکان۔ عام طور پر مریض ایک ہفتے میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
  • سنگین معاملات میں موت اکثر تین سے چھ دن کے اندر ہو جاتی ہے۔

 کیوں بڑھ رہا ہے پھیلا؟ 
ماہرین کا ماننا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور ضرورت سے زیادہ بارش اس پھیلاؤ کے پیچھے اہم وجہ ہیں۔ سینیگل کے شمالی حصوں میں غیر معمولی بارش اور سیلاب آیا جس سے مچھروں کی افزائش میں تیزی آئی اور وائرس تیزی سے پھیل گیا۔ عالمی ادار صحت (WHO) اور افریقی مرکز برائے بیماری کنٹرول (Africa CDC) اس پھیلاؤ  پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور مقامی انتظامیہ کو تکنیکی مدد دے رہے ہیں۔
 بچاؤ کے مؤثر طریقے
اس بیماری سے بچنے کے لیے احتیاط اور روک تھام سب سے مؤثر ہے۔ دیہی علاقوں اور مویشی پالنے والے افراد کو مچھر دانی کا استعمال کرنا چاہیے اور پانی کے جمع ہونے کو روکنا چاہیے۔ متاثرہ یا بیمار جانوروں سے رابطہ کرنے سے بچنا چاہیے۔ بیمار جانوروں کو ذبح کرتے وقت یا ان کا گوشت تیار کرتے وقت دستانے پہننا اور حفاظتی سازوسامان کا استعمال کرنا انتہائی ضروری ہے۔
 



Comments


Scroll to Top