انٹرنیشنل ڈیسک: دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب سوموار شام کو ہوئے شدید کار دھماکے نے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس دھماکے میں اب تک کم از کم 13 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس حادثے کے بعد دنیا بھر سے ہندوستان کے لیے ہمدردیاں ظاہر کی جا رہی ہیں۔ روسی سفیر ڈینس علیپوف نے اس واقعے پر گہرا دکھ ظاہر کیا اور کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ ہندوستان کی تفتیشی ایجنسیاں حقیقت تک پہنچیں گی۔ انہوں نے کہا لال قلعہ پر ہونے والے دھماکے سے میں حیران ہوں۔ تفتیش یقینی طور پر واقعے کی وجوہات کو بے نقاب کرے گی۔
متاثرہ خاندانوں کے لیے ہمدردی اور زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتا ہوں۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ تمام ممکنہ پہلوؤں کی جانچ کی جا رہی ہے اور کئی ایجنسیاں مل کر اس واقعے کی تحقیق میں مصروف ہیں۔ دہلی پولیس نے یو اے پی اے (UAPA) کی دفعہ 16 اور 18، دھماکہ خیز مواد کے ایکٹ ، اورتعزیرات ہند کے تحت کیس درج کیا ہے۔ سری لنکا کے صدر انورا کمار دسانائکے نے کہا کہ سری لنکا ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسرائیل کے سفیر ریوبین آزار نے اسے دل دہلا دینے والا منظر بتایا اور امدادی ٹیموں کی تعریف کی۔ امریکہ اور کینیڈا نے اپنے شہریوں کو لال قلعہ اور چاندنی چوک کے علاقے سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے۔
اس درمیان، بھوٹان کے بادشاہ جگمی کھیسر نامگیل وانگچک نے منگل کو تھیمفو کے چانگلِمی تھانگ اسٹیڈیم میں ہزاروں لوگوں کے ساتھ ہندوستان کے لیے دعائیہ اجتماع منعقد کیا۔ انہوں نے کہایہ صرف ہندوستان کی تباہی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا درد ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، جو اس وقت بھوٹان کے دورے پر ہیں، نے اس موقع پر کہا، میں آج بھاری دل کے ساتھ یہاں ہوں۔ دہلی میں جو واقعہ ہوا ہے، اس نے پورے ملک کو افسردہ کر دیا ہے۔ ہماری ایجنسیاں مسلسل تحقیقات میں مصروف ہیں، اور میں یقین دلاتا ہوں کہ اس سازش کے پیچھے جو بھی ہیں، انہیں کسی بھی قیمت پر نہیں چھوڑا جائے گا۔
تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ہریانہ رجسٹریشن والی سفید ہنڈائی i20 کار سوموار شام تقریبا 7 بجے سبزی منڈی راستے کے قریب دھماکے کا شکار ہوئی۔ اس سے قبل وہ کار شام 3:19 بجے لال قلعہ پارکنگ میں داخل ہوئی تھی اور تقریباً ساڑھے تین گھنٹے بعد 6:48 بجے باہر نکلی۔ دہلی پولیس نے 100 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ شروع کی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کار کہاں سے آئی اور دھماکے سے پہلے کہاں کہاں گئی۔
اس وقت دہلی اور آس پاس کے ریاستوں میں ہائی الرٹ جاری ہے، جبکہ این آئی اے، فورینسک اور انٹیلی جنس ایجنسیاں واقعے کو دہشت گرد سازش کے طور پر تحقیق کر رہی ہیں۔