انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف بے تکی بیان بازی کی ہے۔ انہوں نے اسلام آباد کی ایک عدالت کے باہر ہونے والے خودکش دھماکے کے لیے ہندوستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جس میں 12 لوگ مارے گئے تھے۔ انہوں نے پیر کو افغانستان کی سرحد کے قریب وانا میں ایک کیڈیٹ کالج پر ہونے والے حملے میں بھی نئی دہلی کے کردار کا الزام لگایا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کا الزام ہندوستان پر ڈال رہا ہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (APP) کے مطابق، شریف نے ان دونوں حملوں کے لیے ہندوستان کے زیر سرپرستی دہشت گرد تنظیموں کو ذمہ دار قرار دیا۔ منگل کو اے پی پی نے ان کے حوالے سے کہا کہ یہ حملے ہندوستان کی سرپرستی میں ہونے والے دہشت گردی کا ہی ایک حصہ ہیں، جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا گڑھ، پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی کا برآمد کنندہ رہا ہے۔ یہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، اور جب یہ ایک خوفناک عفریت (جِن ) بن جاتا ہے، تو اس کے لیے ہندوستان کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ یہ تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے حملوں کو کابل میں طالبان حکومت سے جوڑتا رہا ہے، اور اسے " ہندوستان کی کٹھ پتلی" کہتا رہا ہے۔ اس نے ٹی ٹی پی کا نام فتنہ الہندوستان بھی رکھا ہے تاکہ اسے ہندوستان سے جوڑا جا سکے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق، شریف نے کہا کہ جہاں " ہندوستان نواز دہشت گردوں" نے اسلام آباد میں حملہ کیا، وہیں افغانستان کی سرزمین سے چلنے والے اسی نیٹ ورک نے وانا میں معصوم بچوں پر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے ہندوستان سرپرستی میں کیے جا رہے ان حملوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔