انٹرنیشنل ڈیسک: بھارتی نڑاد امریکی کاروباری اور ریپبلکن رہنما وویک رامسوامی کی اپنی بیوی اپوروا کے ساتھ شادی کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ تبصروں اور نفرت انگیز پیغامات کا سیلاب آگیا۔ رامسوامی نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ کس طرح 2011 میں پہلی ملاقات کے بعد، وہ دونوں فلیٹ ٹاپ پہاڑ پر چڑھے اور 14 سال بعد اپنے دو بچوں کے ساتھ اسی کوہ پیمائی کے مقام پر واپس آئے۔ انہوں نے اسے زندگی کے سفر اور اپوروا کا شکریہ ادا کیا۔
https://x.com/VivekGRamaswamy/status/1927127559000535181
تاہم کئی صارفین نے اس پوسٹ پر نسل پرستانہ اور نفرت انگیز تبصرے کیے۔ کچھ نے انہیں ہندوستان واپس جانے کا مشورہ دیا تو کچھ نے ان کی رنگت پر قابل اعتراض سوالات اٹھائے۔ اس طرح کا رد عمل H-1B ویزا پالیسی پر رامسوامی کے حالیہ بیانات کے تناظر میں آیا ہے جس میں انہوں نے اس نظام کو 'غلامی' قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق یہ نظام کمپنیوں کے فائدے کے لیے کام کرتا ہے اور اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ تاہم، وہ خود H-1B ویزا 29 بار استعمال کر چکے ہیں۔
رامسوامی کے اس بیان سے ریپبلکن پارٹی میں بھی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ نکی ہیلی جیسے کچھ رہنماو¿ں نے اسے امریکی ثقافت کی توہین قرار دیا ہے، جب کہ ایلون مسک نے عالمی ٹیلنٹ کو راغب کرنے کی ضرورت کے طور پر اس کی حمایت کی ہے۔
اس واقعہ نے سوال اٹھائے ہیں کہ کیا امریکہ میں ہندوستانی نڑاد لیڈروں کو ان کی شناخت اور خیالات کی وجہ سے نسلی امتیاز کا سامنا ہے اور کیا یہ واقعہ امریکی سیاست میں تنوع اور جامعیت کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔