انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ کے محکمہ دفاع پینٹاگن کی حالیہ رپورٹ میں ہندوستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے ایک اہم انتباہ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اب اروناچل پردیش کو تائیوان کے برابر تزویراتی اہمیت دینے لگا ہے اور اسے اپنے بنیادی مفادات میں شامل کر چکا ہے۔ دستاویز کے مطابق، آنے والے وقت میں اروناچل پردیش ہندوستان اور چین کے درمیان ایک بڑے تنازع کی وجہ بن سکتا ہے۔ پینٹاگن کی اس رپورٹ میں تائیوان، اروناچل پردیش اور جنوبی بحیرہ چین کو چین کی طویل المدتی حکمتِ عملی کے تین اہم ستون بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں پر چین کے دعوے اس کی عسکری اور سفارتی پالیسی کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔
2049 تک عالمی طاقت بننے کا چین کا منصوبہ
رپورٹ کے مطابق، چین سن 2049 تک اپنے عظیم احیا کے ہدف کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے تحت وہ نہ صرف معاشی اور سیاسی طور پر بلکہ عسکری طور پر بھی ایسی طاقت بننا چاہتا ہے جو کسی بھی جنگ میں فتح حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ پینٹاگن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسی ہدف کے تحت چین اپنی سرحدوں سے جڑے متنازع علاقوں پر جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اس دوران ہندوستان نے ایک بار پھر دوہرایا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ حکومت ہند کی جانب سے اس مسئلے پر مسلسل واضح اور سخت موقف اختیار کیا گیا ہے۔
ہندوستانی شہریوں کے ساتھ حالیہ واقعات بھی رپورٹ میں شامل
رپورٹ میں اروناچل پردیش سے متعلق حالیہ پیش رفت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں شنگھائی ہوائی اڈے پر ہندوستانی شہری پریما تھونگڈوک کو تقریباً اٹھارہ گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کے پاسپورٹ میں جائے پیدائش کے طور پر اروناچل پردیش درج تھا۔ اس دوران انہیں کھانا اور دیگر بنیادی سہولتیں بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ ہندوستانی قونصل خانے کی مداخلت کے بعد ہی انہیں آگے سفر کی اجازت مل سکی۔
اس کے علاوہ اسی ہفتے ایک ہندوستانی یوٹیوبر کو بھی چین میں حراست میں لیا گیا تھا، کیونکہ اس نے اپنی ویڈیو میں اروناچل پردیش کو ہندوستان کا حصہ بتایا تھا۔ ان واقعات کو ہندوستان چین تعلقات میں بڑھتے ہوئے تناؤکی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اروناچل کو جنوبی تبت قرار دینے کی چین کی پالیسی
پینٹاگن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اروناچل پردیش کو ' جنوبی تبت ' یا 'ژانگ نان ' کہتا ہے، کیونکہ وہ 1914 کی میکموہن لائن کو تسلیم نہیں کرتا۔ رپورٹ کے مطابق، چین کا دعوی پہلے صرف توانگ علاقے تک محدود تھا، لیکن بعد میں اس نے پورے اروناچل پردیش پر اپنا دعوی ظاہر کرنا شروع کر دیا۔ دستاویز میں یہ بھی ذکر ہے کہ چین وقتا ًفوقتاً اروناچل پردیش کے مختلف مقامات کے نئے نام جاری کرتا ہے، تاکہ سفارتی اور نفسیاتی دباؤ بنایا جا سکے۔
حکمتِ عملی میں پاکستان کے کردار کا بھی ذکر
پینٹاگن رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کی ہندوستان پالیسی میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ رپورٹ کے مطابق، چین ایک جانب ہندوستان کے ساتھ سرحد پر تنا ؤکو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب پاکستان کے ذریعے ہندوستان پر دباؤ ڈال کر اسے امریکہ کے قریب جانے سے روکنا چاہتا ہے۔ اس تناظر میں رپورٹ میں آپریشن سندور کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں پاکستان کی جانب سے چینی ہتھیاروں کے استعمال کی بات کہی گئی ہے۔ اسے چین پاکستان عسکری تعاون کی مثال کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
پینٹاگن کی اس رپورٹ کو ہندوستان چین تعلقات کے تناظر میں ایک سنگین انتباہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ آنے والے برسوں میں اروناچل پردیش کے معاملے پر تنا ؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کے لیے سفارتی، عسکری اور تزویراتی سطح پر ہوشیار رہنا انتہائی ضروری سمجھا جا رہا ہے۔