Latest News

پی سی اے کے سکریٹری کھنہ نے لیٹر جاری کر چیئرمین چاہل اور سی ای او کو لیا آڑے ہاتھوں،کہا- ایجنڈا لیک کرنے کی بات ثابت کریں، ورنہ معافی مانگیں

پی سی اے کے سکریٹری کھنہ نے لیٹر جاری کر چیئرمین چاہل اور سی ای او کو لیا آڑے ہاتھوں،کہا- ایجنڈا لیک کرنے کی بات ثابت کریں، ورنہ معافی مانگیں

جالندھر: پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن (پی سی اے) کے عہدیداروں کے بیچ چل رہی لیٹر وار تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری دلشیر کھنہ کے الزامات کا چیئرمین گلزار اندر چاہل کی طرف سے جو جواب دیا گیا تھا، اسے لے کر پھر سے دلشیر کھنہ نے سوال کھڑے کئے ہیں۔ 
کھنہ نے ایک اور لیٹر جاری کرتے ہوئے ایسوسی ایشن سی ای او پر بھی انگلی اٹھائی ہے۔ غور طلب ہے کہ چیئرمین چاہل کی طرف سے سی ای او نے ہی دلشیر کھنہ کو جواب دیا تھا۔ کھنہ نے لکھا ہے کہ انہوں نے جو میل چیئرمین کو بھیجی تھی، اس کا مطلب صرف اتنا ہی تھا کہ ایسوسی ایشن کے اندر چل رہی سرگرمیوں کے بارے میں سبھی ممبروں کو جانکاری ہو جو کہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے آئین کے مطابق اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔
انہوں نے آگے لکھا ہے کہ چیئرمین چاہل کی طرف سے جو سی ای او کی جواب دینے کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے، وہ بھی شک کے گھیرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیٹر کے جواب سے یہ لگ رہا تھا کہ جیسے انہوں نے دکھتی رگ چھیڑ دی ہو۔ لیٹر کے ذریعے چیئرمین چاہل نے اپنی تعریف کرنے کی کوشش کی ہے۔پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری کھنہ نے لکھا ہے کہ انہوں نے اپنے لیٹر میں کچھ ایسے معاملوں کا ذکر کیا تھا جس پر 26 مئی کی اے جی ایم میں چرچا نہیں کی گئی۔ ان میں سے ایک مسئلہ ایسوسی ایشن کے بنک اکاؤنٹ سے متعلقہ تھا۔ ایجنڈا میں اس کا ذکر نہیں تھا۔
اس معاملے کو لے کر وہ چیئرمین کے آفس میں گئے تھے۔ جہاں پر انہوں نے چیئرمین کو آگاہ کیا تھا کہ وہ اپنی پوزیشن کا سنمان بنائے رکھیں۔ کھنہ نے آگے کہا تھا کہ یہ بات حیران کرنے والی ہے کہ اے جی ایم کے منٹس کو ابھی بھی چیئرمین کے ذریعے جنرل باڈی کو جاری نہیں کیا گیا ہے جبکہ چیئرمین نے جنرل باڈی کو یقین دلایا تھا کہ وہ میٹنگ کے دن ہی شام کو منٹس جاری کردیں گے۔جنرل ہاؤس کی جانکاری کے لئے بتا دوں کہ چیئرمین نے 26 مئی کو منٹس کو منظوری دے بھی دی تھی اور دستخط کر انہیں سی ای او کو مارک کردیا تھا۔
کھنہ نے آگے لکھا ہے کہ اتفاق کی بات ہے کہ 26 مئی کی اے جی ایم کے بعد ایسوسی ایشن کا کھنہ نے آگے سوال کیا ہے کہ دیگر عہدیداروں کو شامل کئے بغیر ایسے اہم مدعوں پر چرچا کیسے کی جارہی ہے تو اس پر چیئرمین نے جواب دیا کہ وہ ایک خفیہ چرچا تھی اور وہ ان کے ساتھ اس سلسلے میں کچھ بھی تفصیل سانجھا نہیں کرپائیں گے۔ انہوں نے سوال اُٹھایا ہے کہ ایسی تقرری کیلئے جائز پروسیس کی تعمیل نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا یہ صدر کی طرف سے پہلے سے مقرر تھا یا ان کا منمانا فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسو سی ایشن کے ممبران کو سبھی عہدیداروں سے شفافیت کی امید ہے،یہی وجہ ہے کہ وہ لگاتار ان منٹس کو جاری کرنے میں کی جا رہی دیری کی وجہ پوچھ رہے تھے۔
بنک اکاؤنٹ کو لے کر کھنہ پر دستخط نہ کرنے کا جو الام لگایا گیا تھا،اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر ابھی بھی پختگی کے ساتھ کھڑے ہیں کہ اس مد کو ایجنڈے کے طور پر جنرل باڈی کی میٹنگ میں نہیں رکھا گیا اور نہ ہی اس پر کوئی چرچا کی گئی۔کھنہ نے کہا کہ انہوں نے صدر کو سجھاؤ دیا تھا کہ اس مد کیلئے اپیکس کونسل کی میٹنگ بلائی جائے تاکہ اس پر چرچا کی جا سکے۔
لیکن وہ اس بات پر سہمت نہیں تھے۔اپیکس کونسل کی میٹنگ کو لے کر انہیں 11جون کی شام کو صدر کا فون آیا کہ انہوں نے ابھی اپنے آفس میں ایک میٹنگ کی ہے اور انہیں یہ ایجنڈا بھیجا جائے گا،جو سی ای او جاری کریں گے۔کھنہ نے کہا کہ انہوں نے صدر سے سوال کیا تھا کہ ان کی موجودگی کے بنا میٹنگ کیسے ہوئی،کیونکہ ایجنڈا تیار کرنے کا کردار بھی سیکرٹری کی ذمے داری کے دائرے میں آتی ہے۔کھنہ نے کہا کہ اس بات کو لے کر صدر گلزار اندر چاہل نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ بدیش جانے سے پہلے کچھ فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔
کھنہ نے آگے سوال کیا کہ دیگر عہدیداران کو شامل کئے بنا ایسے اہم مدعوں پر چرچا کیسے کی جا رہی ہے تو اس پر صدر نے جواب دیا کہ یہ ایک خفیہ چرچا تھی اور وہ ان کے ساتھ اس متعلق میں کچھ بھی تفصیل سانجھا نہیں کر پائیں گے۔
صدر کے ساتھ فون پر ہوئی بات کو لے کر بھی کھنہ نے سی ای او کے خط کا جواب دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 12جون کو جب صدر نے انہیں بلایا تو انہں نے ان کے سبھی کرداروںکو واپس لینے کے بارے میں پوچھا تو وہ صرف یہی جواب دے پائے کہ یہ فیصلہ انہیں ہی لینا ہے۔کھنہ نے کہا کہ انہوں نے صدر چاہل کے اس رویے پر اعتراض ظاہر کیا اور کرکٹ اور پی سی اے پر فوکس کرتے ہوئے انہوں نے یہ قدم اُٹھانے کی بات کہی۔کھنہ نے الزام لگایا کہ ان سے ربڑ سٹامپ بننے کی امید کی جا رہی تھی،جو صرف آنکھیں بند کر کے کہیں بھی دستخط کر دے۔
پی سی اے کے فارینسک آڈٹ کو لے کر اُٹھے سوال پر کھنہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔انہوں نے صدر چاہل کے ساتھ ہوئی بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سابق صدر کے فارینسک آڈٹ کو لے کر اسہج ہونے کی بات نہیں کہی۔انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ ایک فارینسک آڈٹ پچھلی اعلیٰ یوجناؤں کو اپنانے کیلئے فائدے مند ہو سکتا ہے اور خامیوں کو ٹھیک کرنے میں بھی اس سے مدد مل سکتی ہے۔
کھنہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے صدر کے ساتھ بات چیت کے دوران کبھی بھی اس کے خلاف کچھ نہیں کہا۔انہوں نے کہا کہ جنرل باڈی کی میٹنگ میں موجود سبھی لوگوں کی موجودگی میں فارینسک آڈٹ کو منظوری دی گئی تھی اور یہ کوئی خفیہ نہیں تھا۔ان پر جو اسے لیک کرنے کے الزام لگائے جا رہے ہیں،وہ بے تکے ہیں۔اس سے پہلے صدر نے کبھی بھی ان کے ساتھ ایجنڈا لیک کرنے کی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ان کے سنمان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس متعلقہ صدر کو یا تو ثبوت پیش کرنے ہونگے نہیں تو انہیں معافی مانگنی ہوگی۔

منٹس کو لے کر کھنہ نے اٹھائے سوال
کھنہ نے کہا کہ اپیکس کونسل کی میٹنگ میں کس رول کے مطابق میٹنگ کے منٹس صرف 19 جون کی میٹنگ میں حصہ لینے والے ممبروں کو بانٹے گئے تھے۔ کیا یہ صحیح تھا؟ ان منٹس کو سبھی ممبروں کو کیوں تقسیم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھائے کہ یہ سب کس کے احکامات پر ہوا۔ اگلا سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں حصہ لینے والے ممبروں کو منٹس کس طرح سے دستیاب کروائے گئے۔ ای میل یا اس کی کاپی جاری کی گئی۔ اس طرح سے کھنہ نے اور بھی سوال اٹھائے ہیں جس کے لئے سی ای او سے جواب مانگے ہیں۔
سی ای او پر سوال 
سیکرٹری کھنہ نے سی ای او کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ انہوں نے چیئرمین اور دیگر عہدیداروں کی طرف سے انہیں ای میل بھیج کر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین کو سنگٹھن کا چیف ہونے کے ناطے آپ کو اس عہدہ پر نہیں رکھنا چاہئے۔ سی ای او کو صلاح دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے ضد پر تعیناتی ہوئی ہے۔ وہ پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کا عہدہ ہے نہ کہ کسی خاص شخص کا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ جو بھی کام کرتے ہیں آپ کے اس ادارے کے لئے آپ تعریف کے قابل ہیں۔ انہوں نے سی ای او کی طرف سے ان کو بھیجے لیٹر پر بھی سوال اٹھائے اور اس میں استعمال کی گئی بھاشا کو لے کر ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے نوٹنکی اور بے وقوفانہ جیسے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے وہ مہذب زبان میں نہیں گنا جاتا ہے اور یہ پی سی اے کے سی ای او کی زبان نہیں ہوسکتی۔

 



Comments


Scroll to Top