Latest News

آج تک چناؤ نہیں ہوئے تو اب کیا ہوگا، پی سی اے کی جان قانون اور ووٹر لسٹ میں اٹکی

آج تک چناؤ نہیں ہوئے تو اب کیا ہوگا، پی سی اے کی جان قانون اور ووٹر لسٹ میں اٹکی

جالندھر: گذرتی ہوئی زندگی کا ہر پہلو ایک کہانی کے برابر دکھائی دیتا ہے۔ یہ کہانی بھی سننے کو عام ملتی تھی کہ ایک راکشش کی جان پنجرے میں بند طوطے میں ہے اور اس راکشش کو مارنے کے لئے پنجرے میں بند طوطے کی تلاش شروع ہوجاتی تھی۔ آج راکشش تو موجود نہیں ہے لیکن راکششی سبھاؤ کے لوگ آج بھی دیش کے کونے کونے میں موجود ہیں۔ وہ سیاسی پارٹی میں ہوسکتے ہیں اور کھیلوں کی سیاست میں بھی ہوسکتے ہیں۔ کہیں نہ کہیں پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن (پی سی اے) میں بھی ہوسکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی جان طوطے میں تو نہیں ہوتی لیکن کہیں نہ کہیں ضرور اٹکی ہوتی ہے۔ 
کرکٹ کو جاننے اور سمجھنے والے یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پی سی اے کے ساتھ ساتھ ضلع ایسوسی ایشنوں کی جان ان کی ووٹر لسٹ اور ان کے قانون میں اٹکی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دو چیزوںکو عام تو کیا کرنا ہے اس کی ہوا تک کسی کو نہیں لگنے دی جاتی۔ اس کے پیچھے وجہ صرف یہ ہے کہ بنا منصفانہ چناؤ کے عہدیداروں کی انہوں نے اپنی من مرضی سے تقرریاں ہی کرنی ہیں۔
ووٹر لسٹ یہ باہر اس لئے نہیں نکالتے کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ چناؤ لڑنے والا کہیں ووٹر کو متاثر نہ کردے۔ دوسرا قانون اس لئے لوگوںکے سامنے نہیں آنے دیتے کیونکہ ہر عام اور خاص کو پتہ چل جائے گا کہ پی سی اے قانون کے مطابق کام نہیں کرتی ہے۔  سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پی سی اے  لائف ممبروںکو بھی قانون کی ہوا نہیں لگنے دیتی۔ یہ سب اس لئے ہے کیونکہ پی سی اے کی جان ووٹر لسٹ اور قانون میں اٹکی ہوئی ہے۔
اس شک سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ چناؤ افسر بھی وہی مقرر ہوگا جو ان کی مرضی کے مطابق کام کرے۔ یہ ان کا لائف ممبر بھی ہوسکتا ہے جو ریٹائرڈ جج یا کوئی ریٹائرڈ بیورو کریٹ بھی ہوسکتا ہے تاکہ یہ کہنے میں انہیں آسانی ہو کہ ہم نے چناؤ کرانے کی ذمہ داری ایک تجربہ کار آدمی کو دی ہے۔ کئی لوگ اس مت کے ہیں کہ پی سی اے متدان ہوجائے تو یہ ایک چمتکار سے کم نہیں ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی اے لائف ممبروں کو بھی قانون کی ہوا نہیں لگنے دیتی۔



Comments


Scroll to Top