National News

اویسی کے منچ سے '' پاکستان زندہ باد '' کے نعرے لگانے والی لڑکی کو 14 دن کی جیل، والد بولے ایسی حرکت برداشت نہیں

اویسی کے منچ سے '' پاکستان زندہ باد '' کے نعرے لگانے والی لڑکی کو 14 دن کی جیل، والد بولے ایسی حرکت برداشت نہیں

بنگلورو: آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ا یم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی کے پروگرام میں پاکستان کی حمایت میں نعرے لگانے والی لڑکی کو 14 دن عدالتی حراست میں بھیج دیا گیاہے۔ امولیا لیونا نام کی لڑکی نے جمعرات کو بنگلورو میں منعقد اے آئی ایم آئی ایم کی ایک ریلی میں اویسی کی موجودگی میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے تھے۔ لڑکی نے اس دوران شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے )این آر سی اور این پی آرکے خلاف نعرے بازی کی تھی۔ پولیس نے اس کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 124 کے تحت ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ امولیا کو پرپپانا کی سینٹرل جیل میں رکھا گیا ہے۔

https://twitter.com/ANI/status/1230498350799171584?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1230498350799171584%7Ctwgr%5E393535353b636f6e74726f6c&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.news18.com%2Fnews%2Fnation%2Fwoman-raises-pro-pak-slogans-at-anti-caa-stir-in-bengaluru-mim-leader-assaduddin-owaisi-rau-imt-294404.html
بتادیں کہ جب لڑکی نے اسٹیج سے پاکستان زندہ باد جیسے نعرے لگائے تھے اس وقت اسد الدین اویسی نے بھی انہیں روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
اس پورے معاملے میں امولیا لیونا کے والد نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بیٹی نے  سی اے اے مخالف ریلی میں جو کچھ بھی کیا وہ بالکل غلط تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیٹی کی یہ حرکت برداشت کرنے کے لائق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا میں نے کئی مرتبہ بیٹی کو اس تحریک سے دور رہنے کی صلاح دی تھی لیکن اس نے ان کی بات نہیں مانی۔

PunjabKesari
امولیا لیونا کے والد نے کہاکہ میں دل کا مریض ہوں۔ اس نے مجھ سے کل بات کی تھی اور میری طبیعت کے بارے میں پوچھا تھا۔ اس کے بعد سے میری اس سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
وہیں اویسی نے کہا ، 'میں نماز پڑھنے کے لئے پیچھے جارہا تھا تبھی میں نے اس طرح کے نعرے سنے۔ میں خود آیا اور اس کو روکنے کی کوشش کی اور اس کے بعد لڑکی کو وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ اویسی نے کہا ، 'یہ لوگ پاگل ہیں اور ان لوگوں کو ملک سے کوئی محبت نہیں ہے۔ اس طرح کی حرکت کو کبھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔



Comments


Scroll to Top