اسلام آباد: بھارت کو اپنی طاقت دکھانے والا پاکستان آج اپنی ہی دہشت گردی کی فیکٹری کا یرغمال بن چکا ہے۔ یہاں پر پڑھائی کے بجائے معصوم بچوں کو بم اور حافظ سعید کی شان پڑھائی جارہی ہے۔ ایسے میں کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اس کا 'مستقبل' کیا ہوگا۔ پاکستان نے دہائیوں پہلے جو بیج بویا تھا وہ اب اپنی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ وہاں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ایک لفظ بھی بولنا حکومت کے لیے درد سر بن جاتا ہے۔
دفاعی اداروں میں 'حافظ سعید چالیسہ'
تازہ ترین معاملہ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے اس بیان سے متعلق ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر بھارت تعاون کرتا ہے تو لشکر طیبہ کے سربراہ اور خطرناک دہشت گرد حافظ سعید کو بھارت کے حوالے کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس بیان کے بعد پاکستان میں کھلبلی مچ گئی۔ حافظ سعید کے بیٹے اور لشکر جیسی دہشت گرد تنظیموں نے اس بیان کی کھل کر مخالفت شروع کر دی۔ بات یہیں نہیں رکی، اب پاکستان کے اسکولوں اور دفاعی اداروں میں 'حافظ سعید چالیسہ' جیسے گانے گائے جا رہے ہیں تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ دہشت گرد وہاں کے اصل 'ہیرو' ہیں۔
سکولوں میں دہشت گردوں کے ترانے گونجتے ہیں۔
لشکر طیبہ نے بچوں کی برین واشنگ کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں لشکر کے دہشت گرد عامر ضیاءاور ایک اور کمانڈر بچوں کو حافظ سعید کی تعریف میں گانے پڑھا رہے ہیں جس میں حافظ کو 'فرشتہ' بتایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ ستارے کی طرح چمکیں گے۔ یہ گانے پاکستان کے سکولوں اور فوج سے متعلقہ اداروں میں کھلے عام گائے جا رہے ہیں۔
بھارت آسمان کو چھو رہا ہے۔
جہاں بھارت چاند اور سورج پر اپنی تاریخ لکھ رہا ہے وہیں پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب دہشت گردوں کی تعریف میں لوگوں کو نعتیں پڑھا رہا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج پر حقیقی کنٹرول کس کا ہے۔ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے چلنے والے اسکول ہوں یا دفاعی ادارے، ہر جگہ لشکر جیسے گروہوں کی مداخلت صاف نظر آتی ہے۔
کیوں کر رہا یہ ڈرامہ ؟
لشکر یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ حکومت پاکستان چاہے کچھ بھی کہے، حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ یہ گانے اس بات کی جھلک ہیں کہ پاکستان کی حکومت ایک ایسی تنظیم کے سامنے کتنی بے بس ہے جو خود کو ملک سے بڑا سمجھتی ہے۔