نیشنل ڈیسک: حال ہی میں پاکستان کی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان کو ایک ریلی میں دہشت گردوں کے ساتھ دیکھا گیا، جس سے واضح ہوا کہ پاکستان میں حکومت اور دہشت گردوں کے درمیان فاصلے کم ہوتے جارہے ہیں۔ اس ریلی میں لشکر طیبہ کے نائب سربراہ سیف اللہ قصوری اور دہشت گرد تنظیم کے سربراہ حافظ سعید کے بیٹے طلحہ سعید بھی اسٹیج پر ایک ساتھ موجود تھے۔
صحافیوں کے سوالات پر اسپیکر کا دفاع
صحافیوں نے اس معاملے پر ملک احمد خان سے سوال کیا تو انہوں نے سیف اللہ قصوری کا دفاع کیا۔ا سپیکر نے کہا کہ قصوری کے خلاف تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئی اس لیے انہیں مجرم نہ سمجھا جائے۔ مزید برآں ان کا کہنا تھا کہ قصور شہر سے ان کا ذاتی تعلق ہے، اسی لیے جلسے میں شریک ہوئے۔
ریلی میں دہشت گرد کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور ہندوستان مخالف نعرے
ریلی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں سیف اللہ قصوری کو امریکی ہتھیاروں سے لیس گارڈز کے ساتھ آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہیں ' ہندوستان کا فاتح ' کہہ کر پھولوں سے نوازا گیا۔ اس ریلی میں ہندوستان اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سخت اور اشتعال انگیز بیانات دیے گئے۔ دہشت گردوں نے 1971 کی شکست کا بدلہ لینے کا دعوی بھی کیا ہے ۔
1971 کی شکست کا بدلہ لینے کا دعوی
سیف اللہ قصوری اور مزمل ہاشمی نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں ہندوستان کے خلاف جیت چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ ان کے احتجاج نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا۔
مودی کو کھلی دھمکی، میزائلوں اور گولیوں کا مذاق
مزمل ہاشمی نے 28 مئی کو گوجرانوالہ کے جلسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ مودی تم ہمیں گولیوں سے ڈراتے ہو، لیکن ہمارے بچے بھی تیرے میزائلوں سے نہیں ڈرتے تو ہم تیری گولیوں سے کیسے ڈریں گے۔
قصوری نے 10 مئی کو لیابدلہ
رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سیف اللہ قصوری کا کہنا تھا کہ 1971 میں جب پاکستان ٹوٹا تو ان کی عمر چار سال تھی۔ان کا کہنا تھا کہ 'اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ دو قومی نظریہ ختم ہوگیا، لیکن ہم نے اس کا بدلہ 10 مئی کو لے لیا'۔
ہندوستان کی ایئر اسٹرائیک میں ہلاک ہوئے ساتھی دہشت گرد پرقصوری کا دکھ
قصوری نے بتایا کہ ان کا دوست مدثر مریدکے میں ہندوستانی فضائیہ کے حملے میں مارا گیا۔ وہ جذباتی ہو گئے اور کہا کہ میں ان کے جنازے میں نہیں جا سکا اور میں اس دن بہت رویا تھا۔'
ہندوستان کو سنگین خطرہ
ان واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو کھلی سیاسی حمایت مل رہی ہے۔ اعلی سرکاری افسران دہشت گردوں کے ساتھ ایک ہی پلیٹ فارم پر نظر آتے ہیں۔ یہ صورتحال ہندوستان کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ دہشت گرد اب کھل کر اپنے ارادوں کا اظہار کر رہے ہیں اور انہیں سیاسی تحفظ بھی مل رہا ہے۔