اسلام آباد:پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سڑک حادثے ایک سنگین انسانی بحران بنتے جا رہے ہیں۔ سال دو ہزار پچیس میں اب تک چار ہزار سات سو اکیانوے افراد سڑک حادثوں میںہلاک ہو چکے ہیں، جو دو ہزار چوبیس کے مقابلے میں انیس فیصد زیادہ ہیں۔ یہ اعداد و شمار ریسکیو گیارہ بائیس کی سالانہ رپورٹ اور دی ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دو ہزار پچیس میں پنجاب بھر میں چار لاکھ بیاسی ہزار آٹھ سو ستر سڑک حادثے درج کیے گئے، جن میں تقریباً پانچ لاکھ ستر ہزار افراد زخمی ہوئے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جہاں حادثوں کی تعداد میں اضافہ صرف پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد رہا، وہیں اموات میں تیز اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ حادثے اب پہلے سے کہیں زیادہ مہلک ہو چکے ہیں۔
موٹر سائیکل سوار سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
پنجاب ایمرجنسی سروسز کے سیکرٹری ڈاکٹر رضوان نصیر نے صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تقریباً ہر منٹ ایک سڑک حادثہ ہوتا ہے اور ان میں زیادہ تر متاثرین خاندان کے کمانے والے افراد ہوتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پچھتر فیصد مہلک حادثوںمیں موٹر سائیکلیں شامل تھیں۔ ڈاکٹر نصیر نے خبردار کیا کہ اگر موٹر سائیکل کی رفتار پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہو جائے تو ہر ایک کلومیٹر فی گھنٹہ اضافے پر موت کا خطرہ چار سے پانچ فیصد بڑھ جاتا ہے۔
اضلاع کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔
- سب سے زیادہ حادثے لاہور میں ہوئے جہاں تعداد اٹھاسی ہزار سات سو تینتالیس رہی۔
- اس کے بعد فیصل آباد میں بتیس ہزار تین سو نو اور ملتان میں انتیس ہزار آٹھ سو چار حادثے رپورٹ ہوئے۔
- سب سے کم حادثے مری میں ہوئے جہاں تعداد ایک ہزار آٹھ سو نواسی رہی۔
- تاہم پنجاب کے چونتیس اضلاع میں حادثے میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے
مختلف گاڑیوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو
- موٹر سائیکلوں کا حصہ پچھتر فیصد رہا۔ کاروں کا حصہ آٹھ اعشاریہ چھ فیصد تھا۔
- رکشوں کا حصہ چار اعشاریہ سات فیصد رہا۔
- بسوں، ٹرکوں اور وینوں کا حصہ چار اعشاریہ تین فیصد تھا۔
- پیدل چلنے والوں کا حصہ دس اعشاریہ چونتیس فیصد رہا۔
زخموں کے اعداد و شمار بھی نہایت خوفناک ہیں۔
- زخمیوں میں سب سے زیادہ کیس ہڈی ٹوٹنے اور سر کی چوٹ کے سامنے آئے۔
- اکیلا فریکچر ہونے کے کیس انتالیس ہزار دو سو پچاس تھے۔
- سر کی چوٹ کے انیس ہزار چھ سو تین کیس تھے۔
- متعدد فریکچر کے آٹھ ہزار تین سو باسٹھ کیس سامنے آئے۔
- ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کے ایک ہزار ایک سو پچیس کیس رپورٹ ہوئے۔
- مجموعی زخمیوں میں اسی اعشاریہ چھ فیصد مرد اور انیس اعشاریہ چار فیصد خواتین شامل تھیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ جب تک سخت ٹریفک قوانین، رفتار پر قابو اور سڑک کی حفاظت کے موثر اقدامات نافذ نہیں کیے جاتے، تب تک اموات کا یہ اعداد و شمار مزید خوفناک ہو سکتا ہے۔