اسلام آباد: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس وقت پاکستان جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور نہیں کر رہا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ "اگر صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کا اثر صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہے گا۔" آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ایٹمی ہتھیاروں کا آپشن ابھی میز پر نہیں ہے لیکن اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو دنیا بھر کے معائنہ کار اور طاقتیں بھی متاثر ہوں گی۔' انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جارحیت کی وجہ سے پاکستان کے آپشن محدود ہوتے جارہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے واضح کرہوئے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے والی نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کا فی الحال کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا ہے۔
بھارت نے وضاحت اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔
بھارت کی جانب سے اب تک کوئی اشتعال انگیز کارروائی نہیں کی گئی۔ 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد، ہندوستان نے صرف محدود اور ہدفی جوابی کارروائی کی ہے، جس میں پاکستان کے زیر قبضہ علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ حملہ ہندوستانی شہریوں پر تھا، اور ہندوستان نے صرف اپنے دفاع میں کارروائی کی ہے۔
ماہرین نے خبردار کردیا۔
تزویراتی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کا یہ 'جوہری خطرہ' دبا بنانے کی حکمت عملی ہے۔ پاکستانی قیادت جانتی ہے کہ وہ ایک بھرپور جنگ میں نازک حالت میں ہو گی، اس لیے وہ ایٹمی جیسے الفاظ استعمال کر کے عالمی برادری کو ڈرانے اور ہندوستان پر دبا ؤڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔