انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان نے افغانستان سے متصل ایک اہم سرحد 'غلام خان کراسنگ' کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔ یہ قدم شمالی وزیرستان میں ہفتے کے روز ہونے والے مہلک خودکش حملے اور سرحدی جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی حکام نے کہا کہ یہ فیصلہ اگلی اطلاع تک نافذ العمل رہے گا۔ ہفتہ کو شمالی وزیرستان کے ضلع میں ایک خودکش حملے میں کم از کم 13 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
حملے کے بعد پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گرد نیٹ ورکس سے ممکنہ روابط کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ غلام خان کراسنگ پاک افغان سرحد پر تیسرا بڑا تجارتی اور ٹریفک پوائنٹ ہے۔
اس کی بندش سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور انسانی نقل و حرکت متاثر ہوگی۔ یہ سرحد صوبہ خیبرپختونخوا میں واقع ہے اور افغانستان کے صوبہ خوست سے ملتی ہے۔ افغان بارڈر فورس کے ترجمان عبداللہ فاروقی نے تصدیق کی کہ پاکستان نے غلام خان بارڈر بند کر دیا ہے لیکن اس اقدام کے پیچھے کوئی باضابطہ وجہ بیان نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام نے وہاں موجود ٹرکوں اور گاڑیوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔