اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ملک کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بھارت کے ساتھ حالیہ فوجی تنازع پر نیویارک میں سفارتی ملاقاتوں کے بعد برطانیہ پہنچا۔ یہ دعویٰ ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق نو رکنی گروپ نے اتوار کو اقوام متحدہ کے نمائندوں، رکن ممالک کے سفارت کاروں اور اعلیٰ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کی، جس میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد تنازع پر پاکستان کا موقف پیش کیا گیا۔
پہلگام حملے میں 26 افراد کی جان چلی گئی تھی ، جس کے جواب میں بھارت نے پاکستان اور اس کے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اسلام آباد نے فوجی کارروائی کی جس کے بعد دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان تصادم ہوا۔ وفد میں شامل سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا پیغام واضح تھا کہ پاکستان امن چاہتا ہے۔
جیلانی نے کہا کہ اسلام آباد سندھ طاس معاہدے سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایم پی خرم دستگیر نے آبی تنازعہ کے علاقائی اثرات پر روشنی ڈالی اور 1960 کے عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کی بحالی پر زور دیا، جس کے بارے میں ہندوستان نے کہا کہ جب تک اسلام آباد سرحد پار دہشت گردی کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک معطل رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی حکام کو سمجھایا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی معطلی سے 240 ملین لوگوں کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی ہے اور خطے کے استحکام کو نقصان پہنچا ہے۔ دستگیر نے اس بات پر زور دیا کہ پانی کا تنازعہ پاکستان کے وجود کا مسئلہ ہے اور ملک اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔