National News

امریکا میں ٹرمپ کی نئی سفری پابندی نافذ، 19 ممالک کو بنایا نشانہ

امریکا میں ٹرمپ کی نئی سفری پابندی نافذ، 19 ممالک کو بنایا نشانہ

واشنگٹن: صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مجموعی طور پر 19 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دیں۔ 12 افریقی اور مغربی ایشیائی ممالک کے شہریوں کے امریکہ سفر پر نئی پابندی کا اطلاق پیر سے ہو گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو دستخط کیے گئے نئے حکم نامے میں سات اضافی ممالک کے ان لوگوں پر بھی نئی سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں جو امریکہ سے باہر ہیں اور ان کے پاس درست ویزا نہیں ہے۔ یہ نئی پابندی امریکہ کی بدلتی ہوئی امیگریشن پالیسی کی طرف اشارہ ہے جس سے نہ صرف امریکہ میں داخلہ مشکل ہو رہا ہے بلکہ متاثرہ ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
 کیا ہے نیا حکم؟
صدر ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو دستخط کیے گئے اس نئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکہ سے باہر رہنے والے ان شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں جن کے پاس امریکہ کا درست ویزا نہیں ہے۔ یہ پابندی پہلے سے جاری کیے گئے ویزوں کو منسوخ نہیں کرتی بلکہ نئی ویزا درخواستوں کو مکمل طور پر متاثر کرتی ہے۔
نئی پابندی دو کیٹیگریز میں ممالک کو متاثر کرتی ہے۔
پہلی قسم میں 12 ممالک شامل ہیں جن پر براہ راست پابندی عائد ہے:

  • افغانستان
  • میانمار
  • چاڈ
  • جمہوریہ کانگو
  • استوائی گنی
  • اریٹیریا
  • ہیٹی
  • ایران
  • لیبیا
  • صومالیہ
  • سوڈان
  • یمن

ان ممالک کے شہری اس وقت تک امریکہ کے نئے ویزے حاصل نہیں کر سکیں گے جب تک کہ وہ خصوصی شرائط پر پورا نہ کریں۔
دوسری قسم میں 7 ممالک شامل ہیں جن کے شہریوں کو ویزا کی سخت شرائط دی گئی ہیں۔ان میں

  • برونڈی
  • کیوبا
  • لاوس
  • سیرا لیون
  • ٹوگو
  • ترکمانستان
  • وینزویلا

ان ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا اسکریننگ کے طریقہ کار کو سخت کر دیا گیا ہے اور کئی کیٹیگریز کے ویزوں کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔
فیصلے کی وجہ
ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی، امیگریشن فراڈ اور امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان ممالک کو ہائی رسک کے زمرے میں رکھا گیا ہے کیونکہ امریکہ کے مطابق ان میں سے بہت سے ممالک سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات میں کمزور ثابت ہوئے ہیں۔
مخالفت اور حمایت
انسانی حقوق کی تنظیموں اور ڈیموکریٹ رہنماو¿ں نے اس حکم کو امتیازی اور نسلی بنیادوں پر محرک قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی ٹرمپ کے حامیوں اور کچھ ریپبلکن رہنماو¿ں نے اسے امیگریشن سسٹم کو بہتر بنانے اور امریکہ کو محفوظ بنانے کی جانب ایک قدم قرار دیا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top