National News

اب اس مسلم ملک پرچلےگاچین کا راج،دارالحکومت پرلہرایااپناجھنڈا

اب اس مسلم ملک پرچلےگاچین کا راج،دارالحکومت پرلہرایااپناجھنڈا

انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان اور بنگلہ دیش کے بعد اب چین نے ایک اور مسلم ملک کو اپنی اقتصادی سفارت کاری کے جال میں پھنسا دیا ہے اور وہ ہے مصر۔ یہ صرف سرمایہ کاری تک محدود نہیں ہے، اب پورے شہر کو بنانے اور چلانے کی بات ہو رہی ہے۔ مصر کا نیا دارالحکومت، نیو ایڈمنسٹریٹو کیپٹل (NAC) اب مصر کا اکیلا نہیں ہے۔ چین نے اسے بنانے اور چلانے کی ذمہ داری لی ہے اور اس طرح ایک خودمختار ملک کی نبض اب بیجنگ کے ہاتھ میں ہے۔ قاہرہ سے تقریباً 45 کلومیٹر کے فاصلے پر بنائے گئے اس دارالحکومت کا مرکز سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (CBD) ہے جسے چین کی سرکاری کمپنی چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایس سی ای سی) نے بنایا ہے۔
اب یہ کمپنی اسے چلا رہی ہے، اس کا انتظام اور دیکھ بھال بھی کر رہی ہے۔

یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ چین اب صرف ٹھیکے نہیں لے رہا ہے بلکہ وہ ان منصوبوں پر ملکیتی حقوق بھی چاہتا ہے۔ CBD میں صدارتی محل، پارلیمنٹ، کئی غیر ملکی سفارت خانے اور افریقہ کی سب سے اونچی عمارت، 385.8 میٹر اونچا آئیکونک ٹاور شامل ہے۔ اس پورے علاقے پر اب چین کا غلبہ ہے، کیونکہ مصر نے لاگت سے زیادہ مارجن ماڈل پر تعمیر شروع کی ہے، یعنی تعمیر کے بعد دیکھ بھال اور آپریشن کی ذمہ داری چین کی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔
مصری حکومت نے 2023 تک اپنے 30,000 سے زائد ملازمین کو نئے دارالحکومت میں منتقل کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ، وزارتیں اور دیگر اہم محکمے اب چین کے زیر تعمیر اور چلائے جانے والے علاقے میں واقع ہیں۔ یہ سب چین کے پرجوش بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا حصہ ہے، جسے وہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں تیزی سے پھیلا رہا ہے۔ چین کے ایگزم بینک اور دیگر اداروں نے اس منصوبے میں 2.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔
چین کے ڈپٹی ہاوسنگ منسٹر کے مطابق یہ شراکت داری باہمی فائدے کا ماڈل ہے لیکن حقیقت میں بیجنگ اس سے زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے اور اس کا کنٹرول بھی ہے۔ یہ صرف ایک معاہدہ نہیں ہے بلکہ ایک اسٹریٹجک توسیع ہے۔ مصر کی سرکاری کمپنی عرب کنٹریکٹرز اور سی ایس سی ای سی کا یہ مشترکہ منصوبہ اب نہ صرف مصر بلکہ پورے افریقہ میں چین کی رسائی کا ایک نیا طریقہ بن گیا ہے۔ اقتصادی فوائد کے ساتھ ساتھ یہ شراکت داری چین کو سیاسی غلبہ اور جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ کی بھی طاقت دیتی ہے اور یہی اس کی حقیقی حکمت عملی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top