Latest News

امت شاہ کے بیان پر اویسی کا سخت رد عمل، 1984 کے فسادا ت میں سکھوں کو انصاف نہیں ملا،  دہلی میں مسلمانوں کو نہیں ملے گا

امت شاہ کے بیان پر اویسی کا سخت رد عمل، 1984 کے فسادا ت میں سکھوں کو انصاف نہیں ملا،  دہلی میں مسلمانوں کو نہیں ملے گا

نئی دہلی : مجلس اتحادا لمسلمین رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بدھ کے روز کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی تشدد پر بحث کا جواب دیتے ہوئے لوک سبھا میں دہلی پولیس کا کھلے عام دفاع کیا۔حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ امت شاہ کے بیان کے بعد اب کسی انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے ۔وہ فخر سے کہے رہے کہ فرقہ وارانہ قتل عام صرف 36 گھنٹوں میں روک گیا۔تشدد کے  لئے  دہلی پولیس ہی ذمہ دار ہے اور مرکزی وزیرداخلہ دہلی پولیس کا دفاع کیا ہے۔

PunjabKesari
اسدالدین اویسی نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ"دہلی پولیس کا دفاع کرنے کے پیچھے ایک ہی وجہ ہے کہ وہ(امت شاہ) نہیں چاہتے ہیں کہ خاص طور پر ان مسلمانوں کو انصاف فراہم کیا جائے ، جن کی جانیں ضائع ہوگئیں ، جن کے گھروں کو نذر آتش کردیا گیا تھا۔ امت شاہ کے بیان کے بعد کوئی انصاف نہیں کیا جائے گا۔
مجلس اتحادالمسلمین کے صدر نے کہاکہ جس طرح 1984 کے فسادات میں سکھوں کو انصاف نہیں ملا ۔ اسی طرح دہلی فسادات میں مرنے والے مسلمانوں کو انصاف نہیں ملے گا۔ہم نے انکوائریز ایکٹ کے تحت ایک کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔ جس کی قیادت سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے کسی جج سونپی جائے۔اسے بھی مسترد کردیاگیا۔ ایس آئی ٹی کیا کرے گی؟ دہلی میں یکطرفہ گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ اویسی نے کہا ، 1100 سے زائد مسلمان غیر قانونی نظربند ہیں۔

PunjabKesari
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کا کہنا ہے کہ امت شاہ نے اپنے ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ انہوں نے کپل مشرا کے بارے میں بات نہیں کی۔ جہاں تک وارث پٹھان کا تعلق ہے تو انہوں نے اپنی رائے واپس لی ہے۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔ لیکن کیا انوراگ ٹھاکر کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے یا کپل مشرا کے خلاف؟ حکومت ان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک اسے دیکھ رہا ہے۔اس سے پہلے امت شاہ نے کہا تھا کہ دہلی پولیس نے شہر کے دوسرے علاقوں میں فسادات کو پھیلنے نہیں  دیا ۔ اسی  لئے  پولیس کی تعریف کی جانی چاہئے۔
 



Comments


Scroll to Top