نیشنل ڈیسک : آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے دہلی میں تشدد کیلئے مرکز کی حکمراں پارٹی بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ اویسی نے کہا کہ دہلی میں جو کچھ بھی ہوا وہ تشدد نہیں ، بلکہ قتل عام ہے ۔ شمال مشرقی دہلی میں تشدد کو لے کر بی جے پی پر نشانہ سادھتے ہوئے اویسی نے کہا کہ دہلی پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا ۔ یہ قتل عام پوری تیاری کے ساتھ ہوا ۔ دہلی تشدد پر وزیر اعظم کچھ نہیں بولے ۔
اویسی نے کہا کہ ملک کی راجدھانی میں 45 لوگوں کا مار دیا جاتا ہے ، کروڑوں روپے کی املاک جلا دی گئیں ، ہزاروں کی تعداد میں مسلمان اپنے گھر چھوڑ کر دوسری جگہ زندگی گزار رہے ہیں ، تو یہ قتل عام نہیں تو کیا ہے ۔ سرکار کو جواب دینا چاہئے کہ آخر دو دنوں تک حکومت خاموش کیوں بیٹھی رہی ۔ حیدرآباد سے ممبر پارلیمنٹ نے اس کے ساتھ ہی سوال کیا کہ ٹرمپ کا دورہ تھا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ شہر کے ایک حصے کو فسادیوں کے حوالے کردیں گے ۔
وہیں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر ، بی جے پی لیڈر اور سابق ممبر اسمبلی کپل مشرا سمیت بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ دئے گئے متنازع بیانات پر اویسی نے کہا کہ حکومت سبھی کے خلاف کارروائی کرے ۔ کیونکہ ایک سابق ایم ایل اے متعلقہ ڈی سی پی کی موجودگی میں دھمکی دیتے ہیں ۔ اویسی نے کہا کہ اس کے چند گھنٹوں کے بعد ہنگامہ شروع ہوگیا ۔ پولیس نے ایکشن نہیں لیا بلکہ جو چار لڑکوں کا ویڈیو آیا ، جس میں پولیس ان سے قومی ترانہ گانے کیلئے کہہ رہی ہے ، اس میں سے سلمان کی موت ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ آخر حکومت اس کا جواب دے گی یا نہیں ۔ کب تک حکومت خود کو بچائے گی ۔ لا اینڈ آرڈر آپ کے ہاتھ میں ہے ۔ یہ قتل عام پوری تیاری کے ساتھ ہوا ۔
اپنی پارٹی کے لیڈروں کے متنازع بیانات سے وابستہ سوال پر اویسی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہاں ملک کا وزیر اعظم میں ہواور دہلی کا لا اینڈ آرڈر میرے ہاتھ میں ہے ۔ دہلی کا پولیس کمشنر میری بات سنتا ہے ۔ سب کچھ میری ذمہ داری ہے ۔ ہماری ذمہ داری ہے ۔ جو لوگ مر گئے ہماری ذمہ داری ہے ۔ وزیر اعظم میں ہوں ، پولیس کمشنر میں نے مقرر کیا ہے ، میں نے کہا کہ بھیا دو دن خاموش بیٹھو اور مزے لوٹے ، میری وجہ سے انکت مارا گیا ، 25 سال کی خاتون ماری گی ۔ اگر بی جے پی کی حکومت ملک میں نہیں ہوتی تو آج وہ کیا کرتی ہے ۔