انٹرنیشنل ڈیسک: روس نے کرسمس سے چند دن پہلے یوکرین پر اب تک کے سب سے بڑے فضائی حملوں میں سے ایک انجام دیا ہے۔ یوکرین کے صدر وولادیمیر زیلینسکی کے مطابق پیر کی رات روس نے چھ سو پچاس سے زائد ڈرون اور تیس سے زیادہ میزائل داغے، جن سے تیرہ مختلف علاقوں میں شدید تباہی ہوئی۔ اس حملے میں تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں چار سال کا ایک معصوم بچہ بھی شامل ہے۔ زیلینسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ حملے کا مرکزی ہدف یوکرین کا توانائی نظام اور شہری ڈھانچہ تھا، جس سے روزمرہ زندگی سے جڑا پورا انفراسٹرکچر متاثر ہوا ہے۔
Terrorist attack before Christmas! 🤬
The enemy used more than 650 drones and more than three dozen missiles, — Zelensky.
At least 3 dead ‼️1 4-year-old CHILD‼️
At least 11–12+ injured, including children.
Consumers in Rivne, Ternopil and Khmelnytskyi regions are almost… pic.twitter.com/wmGt4HwIEE
— CO "Sergeant Kit" / ГО "Сержант Кіт" (@sergeantkit) December 23, 2025
زیلینسکی نے لکھا کہ کیف کے علاقے میں ایک خاتون ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئی، جبکہ خمیلنیتسکی اور ژیتومیر علاقوں میں بھی جانیں گئیں۔ ژیتومیر میں ایک رہائشی عمارت پر ڈرون گرنے سے چار سالہ بچے کی موت ہو گئی۔ انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اگرچہ یوکرینی فضائی دفاعی نظام نے بڑی تعداد میں ڈرون اور میزائل مار گرائے، لیکن اس کے باوجود کئی اہم مقامات حملے کی زد میں آ گئے۔ زیلینسکی نے کہا کہ مرمتی ٹیمیں اور توانائی کے کارکن فوری طور پر موقع پر تعینات کر دیے گئے ہیں تاکہ حالات کو معمول پر لایا جا سکے۔ حملے کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے زیلینسکی نے کہا کہ یہ حملہ کرسمس سے پہلے اور امن مذاکرات کے دوران کیا گیا، جو روس کی نیت کو واضح کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ گھروں میں محفوظ رہنا چاہتے تھے، اسی وقت یہ حملہ کیا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوتن اب بھی قتل و غارت روکنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ زیلینسکی نے بین الاقوامی برادری سے روس پر مزید سخت دباؤ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اب جواب دینے کا وقت آ گیا ہے، تاکہ روس کو امن کی طرف مجبور کیا جا سکے۔
اسی دوران امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹ کوف نے دعوی کیا کہ روس امن کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلوریڈا کے میامی میں امریکی اور روسی وفود کے درمیان ہونے والی بات چیت مثبت اور تعمیری رہی۔ تاہم زمینی سطح پر حالات اس کے بالکل برعکس نظر آ رہے ہیں۔