واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ساتھ "اچھے" تعلقات ہیں اور سفارت کار "دونوں ممالک کے لئے پرعزم" ہیں۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹمی بروس نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ کا دونوں ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا خطے اور دنیا کے لیے اچھی بات ہے اور اس سے فائدہ مند مستقبل کو فروغ ملے گا۔ بروس نے کہا کہ دونوں ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات وہی ہیں جو پہلے تھے، جو کہ ایک اچھی بات ہے اور یہی ایک ایسے صدر ہونے کا فائدہ ہے جو سب کو جانتا ہیں، سب سے بات کرتا ہیں، اس لئے یہ واضح ہے کہ یہاں کے سفارت کار دونوں ممالک کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے یہ تبصرہ پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اسلحے کی فروخت کے معاملے پاکستان کے لئے امریکی امداد میں اضافے کے امکان سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ٹرمپ کے تعلقات کی قیمت پر ہو رہا ہے۔ مئی میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فوجی تنازع کا ذکر کرتے ہوئے بروس نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک تنازعہ کا تجربہ کیا ہے جو کافی تباہ کن ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے جو کچھ ہو رہا تھا اس سے نمٹنے کے لیے "فوری تشویش کا اظہار کیا اور فوری کارروائی کی... ہم نے فون کال کے بارے میں جانکاری دی ، حملوں کو روکنے کے لیے ہماری جانب سے کئے گئے کام اور پھر فریقین کو ساتھ لانے کے بارے میں بتایا تاکہ ہم کچھ ایسا کر سکیں جو مستقل ہو۔
بروس نے یہ بھی دعوی کیا کہ اعلی امریکی رہنما "اس ممکنہ تباہی کو روکنے" کی کوششوں میں شامل تھے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور اس کی فوجی کارروائیاں بغیر کسی امریکی ثالثی کے اور دونوں پڑوسی ممالک کی فوجوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے بعد روکی گئیں۔ بروس نے کہا کہ 'کمبوڈیا اور تھائی لینڈ، اسرائیل اور ایران، روانڈا اور جمہوری جمہوریہ کانگو، ہندوستان اور پاکستان، مصر اور ایتھوپیا، اور سربیا اور کوسوو کے درمیان بات چیت سے امن کے قیام کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان حالیہ امن معاہدہ " ہوا ہے ۔ دریں اثنا، روبیو نے منگل کو ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں بہت سے تنازعات کو ختم کرنے کا کریڈٹ ٹرمپ کو جاتا ہے ۔