نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں اب تک 20 لوگوں کی موت ہو گئی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے ۔گورو تیغ بہادر ( جی ٹی بی )ہسپتال کے ایک افسر نے اس کی اطلاع دی۔وہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی میں حالات تشویشناک ہیں ،لہٰذا فوج کو بلایا جائے۔ بتا دیں کہ بدھ کی صبح بھی گوکل پوری میں تشدد ہوا لیکن پولیس نے جلد ہی وہاں حالات پر قابو پا لیا۔ دہلی میں بھاری پولیس فورس تعینات اور ہے گلیوں میںبھی راؤنڈ لگائے جا رہے ہیں تاکہ کہیں بھی زیادہ لوگ جمع نہ ہو پائیں۔
بھجن پورہ اور کھجوری خاص علاقے میں منگل کو آتش زنی اور پتھراؤ کے بعد پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔ بھجن پورہ میں بیٹری کی ایک دکان جلا دی گئی، اس دکان میں توڑ پھوڑ کی گئی۔سڑک پر جلی ہوئی بیٹریاں بکھری نظر آئیں۔
سکول آج بھی بند
نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے منگل کو کہا کہ تشدد متاثرہ شمال مشرقی دہلی میں نجی اور سرکاری سکول بدھ کو بھی بند رہیں گے ۔دہلی کے وزیر تعلیم سسودیا نے بتایا کہ سکولوں نے تمام داخلی امتحانات ٹال دئیے ہیں۔
بتا دیں کہ قومی دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقے میں منگل کو چاندبا غ اور بھجن پورہ سمیت کئی علاقوں میں ایک بار پھر تشدد ہوا۔ فسادیوں نے گوکل پوری میں دو فائر بریگیڈ گاڑیوں کو نقصان پہنچا یا ۔بھیڑ اشتعال انگیز نعرے لگا رہی تھی اور موجپور اور دیگر مقامات پر آپ کے راستے میں آنے والے پھل کی گاڑیوں، رکشہ اور دیگر چیزوں کو آگ لگا دی۔پولیس نے فسادیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ان فسادیوں نے اپنے ہاتھوں میں ہتھیار، پتھر، چھڑی اور تلواریں بھی لی ہوئی تھیں۔کئی نے ہیلمیٹ پہن رکھے تھے ۔