نیشنل ڈیسک: نربھیا اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملے کے قصوراروں کی پھانسی کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے ، ویسے ہی نئے نئے حربے اپنا رہے ہیں ۔ گزشتہ روز جہاں چار قصورواروں میں سے ایک پون گپتا نے کیوریٹو پٹیشن دائر کرتے ہوئے پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا ، وہیں آج دوسرے مجرم اکشے نے بھی پھر رحم کی درخواست داخل کی ہے۔بتادیں کہ کورٹ نے نیا ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے چاروں قصوواروں کی پھانسی کے لئے 3 مارچ صبح 6 بجے کا وقت مقرر کیا تھا۔

فی الحال رحم کی درخواست دائر کرنے والے اکشے کمارنے دلیل دیتے ہوئے کہاکہ کورٹ کی جانب سے اس کی پہلے مسترد کی گئی رحم کی درخواست میں تمام حقا ئق نہیں تھے۔ اس معاملے پر عدالت نے تہاڑ جیل کے حکام سے کہا کہ وہ مجرم اکشے کمار کی طرف سے دی گئی ایک درخواست پر ایک رپورٹ دائر کریں، جس میں موت ڈیتھ وارنٹ پر روک لگائی ہے ۔ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی رحم کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی جس میں تمام حقائق نہیں تھے۔
بتادیں کہ اس سے پہلے مجرم پون کمار نے پھانسی سے تین دن پہلے جمعہ کو سپریم کورٹ میںکیوریٹو عرضی دائر کی اور موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی مانگ کی تھی ۔پون کمار کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا تھا کہ جرم کے وقت وہ نابالغ تھا ، اس کے لئے اس کو موت کی سزا نہیں دی جانی چاہئے۔سنگھ نے نچلی عدالت کی طرف سے جاری ڈیتھ وارنٹ کے نفاذ پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔

پون گپتا کی طرف سے دائر کی گئی اس کیوریٹو پٹیشن پر سپریم کورٹ پیر کو سماعت کرے گا۔ سماعت کے لئے جسٹس این وی رمن کی صدارت والی سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی پشت سماعت کرے گی۔ پون نے اپنی موت کی سزا کو عمر قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
غور طلب ہے پون کمار واحد مجرم ہے، جس نے ابھی تک تمام قانونی متبادل کا استعمال نہیں کیا تھا ۔ اب انکا استعمال کرتے ہوئے ایک کیوریٹو پٹیشن اور صدر کے سامنے رحم کی درخواست اس کو دائر کرنی تھی ۔

میڈیا سے بات چیت میں سنگھ نے کہا تھا کہ سابق کے فیصلوں میں کئی غلطیاں رہی ہیں اور انہیں امید ہے کہ ان غلطیوں پر اس کیوریٹو پٹیشن کے ذریعے نظر ثانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'ہماری بنیادی دلیل یہ ہے کہ جرم کے وقت پون ایک سنگیت کے پروگرام میںتھے۔
اس سے پہلے مکیش اور ونے نے صدر کے رحم کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کو الگ - الگ چیلنج کیا تھا، جسے سپریم کورٹ مسترد کر چکا ہے۔ اکشے کو بھی رحم کی درخواست کے مسترد کرنے کو چیلنج دینا باقی ہے۔