Latest News

ہندوستان میں ایرانی سفارتخانے کے نائب سربراہ محمد جواد حسینی نے کہا- مجھے امید ہے پاکستان نہیں دے گا امریکہ کا ساتھ

ہندوستان میں ایرانی سفارتخانے کے نائب سربراہ محمد جواد حسینی نے کہا- مجھے امید ہے پاکستان نہیں دے گا امریکہ کا ساتھ

نئی دہلی: اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان امریکہ کی حالیہ حکمت عملی سے ایران میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ایک بیان نے صورتحال کو مزید حساس بنا دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ "ضرورت پڑی تو پاکستان امریکہ کے کام آسکتا ہے ، پاکستان اسرائیل کے خلاف نہیں اور جنرل منیر ایران کو اچھی طرح جانتے ہیں، وہ امریکہ کے موقف سے متفق ہیں۔ 
ٹرمپ کے بیان کے فوراً بعد ایران نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ہندوستان میں ایرانی سفارتخانے کے نائب سربراہ محمد جواد حسینی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں امید ہے کہ پاکستان کو امریکہ کے ہاتھوں ایک  'کارڈ' کے طور پر استعمال نہیں  ہوگا ۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ امریکہ کی خواہشات کے مطابق کام نہیں کرے گا"۔
ایران کے اس بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسے خدشہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر سکتا ہے جس سے مغربی ایشیا کی صورتحال مزید عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے۔
ایران نے کیا اعتماد کا اظہار، پاکستان ہمارے ساتھ ہے
ایران نے اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے درمیان پاکستان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان میں ایرانی سفارتخانے کے نائب سربراہ محمد جواد حسینی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان اس راستے پر نہیں جائے گا اور اسرائیلی حملوں کے خلاف ایران کے ساتھ کھڑا رہے گا۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حسینی سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ پاکستان سے کوئی فوجی یا سٹریٹجک مدد حاصل کر سکے گا، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل منیر کے دورہ امریکہ کے بعد؟ جواب میں حسینی نے واضح کیا کہ پاکستان ایران کی حمایت کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان جیسے ممالک جو کہ جنوبی نصف کرہ کی آواز اور امن کا حامی مانے جاتے ہیں، اس تنازع میں فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان  ہم آہنگی پیدا کرے اور اسرائیل پر دباؤ ڈالے اور سب سے پہلے اس کے جارحانہ رویہ کی کھلے عام مذمت کرے۔ ایران کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اقدامات کے خلاف بین الاقوامی دباؤ  بنانے کے لیے ہندوستان اور پاکستان جیسے ممالک سے علاقائی تعاون اور سفارتی حمایت کا خواہاں ہے۔
حسینی نے کہا کہ اگر فلسطینیوں کے قتل کے وقت آواز اٹھتی  تو  اسرائیل کی ہمت نہ ہوتی
حسینی نے کہا کہ اگر اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی مذمت کی جاتی جب اس نے حماس کو ختم کرنے کے نام پر فلسطینیوں کو مارا تو شاید اس نے ایران جیسے خودمختار ملک پر حملہ کرنے کا فیصلہ نہ کیا ہوتا۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بھی وضاحت 
ایرانی سفارت کار محمد جواد حسینی نے بھی ایران کے جوہری پروگرام پر اپنا موقف واضح کیا۔ انہوں نے کہا، "بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ اس کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیاں کسی فوجی مقصد کے لیے کر رہا ہے۔
تاہم حسینی نے یہ بھی کہا کہ IAEA کے کردار پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، خاص طور پر جب اس نے ایران کے خلاف اسرائیل کے فوجی حملے کو نظر انداز کیا یا بالواسطہ حمایت کی۔ اس سے ایجنسی کی غیر جانبداری اور ساکھ پر شکوک پیدا ہو گئے ہیں۔ حسینی کے بیان سے یہ پیغام گیا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن سمجھتا ہے اور اپنے خلاف فوجی مقاصد کے الزامات کو سیاسی طور پر محرک سمجھتا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top