نئ دہلی : وزیراعظم نریندر مودی نے اپوزیشن جماعت کانگرس پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر بھرم پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے جمعرات کو یقین دلایا کہ اس سے ملک کے کسی بھی اقلیتی شہری کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر ایوان میں تین دن تک چلی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کانگرس اور اس کے دور اقتدار پر زور دار حملہ کیا۔ انہوں نے اہم اپوزیشن جماعت کو 1947 میں ملک کی تقسیم کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کسی کو وزیراعظم بننا تھا ، اس لئے ہندستان کے اوپر ایک لکیر کھینچی گئی اور ملک کو تقسیم کردیا گیا ۔ ان کا اشارہ پہلے وزیراعظم نہرو کی طرف تھا۔
وزیراعظم نے تقریبا 100منٹ کے اپنے جواب میں بیشتر وقت سی اے اے کے بارے میں بات کی ۔ انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ اس قانون میں ہندستان کے کسی بھی شہری پر کسی طرح کا اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کی اقلیتوں کو اس سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم مودی نے کانگرس اور اپوزیشن پر اس قانون کے تعلق سے خوف پیدا کرنے اور پاکستان کی زبان بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہندستان کے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے پاکستان نے ہر کھیل کھیلا ، اب اس کی بات نہیں کرپا رہی تو لوگوں نے جن کو اقتدارکے تخت سے گھر بھیج دیا تو وہ اس کی زبان بول رہے ہیں۔
انہوں نے 1984 کے سکھ فسادات کے لئے کانگرس کوکٹھہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ کانگرس کو 1984 کے سکھ فسادات یاد ہیں ؟ کیا وہ اقلیت نہیں تھے۔ فساد بھڑکانے کے ملزمین کو وزیراعلیٰ بنا دیتے ہیں ۔ بیواؤں کو انصاف کے لئے تین تین دہائی تک انتظار کرنا پڑا۔ کیا وہ اقلیت نہیں ہیں۔ کیا اقلیت کے لئے دو دو ترازو ہوں گے؟۔
انہوں نے پنڈت نہرو کے خطوط اور ایوان میں ان کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی اور پہلے وزیراعظم نہرو بھی اس طرح کے سی اے اے جیسے قانون کے حق میں تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ 1950 کے نہرو لیاقت سمجھوتہ میں پنڈت نہرو نے اقلیت لفظ کیوں استعمال ہونے دیا۔ اس وقت انہوں نے تمام شہری کا لفظ کیوں استعمال نہیں کیا۔ اس معاہدہ میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے یہاں اقلیتوں پر مظالم نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعظم مودی نے کہاکہ 1949 میں پنڈت نہرو نے آسام کے وزیراعلیٰ گوپی ناتھ باردولوئی کو خط لکھ کر کہا تھا کہ پناہ گزینوں اور مسلم تارکین وطن میں فرق کرنا ہی ہوگا ۔ ملک کو پناہ گزینوں کی ذمہ دار لینی ہی ہوگی۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ تقسیم کے وقت پاکستان چلے گئے مجاہدین آزادی بھوپندر کمار دت اور جوگندر ناتھ منڈل نے بھی پاکستان میں ہندؤوں پر مظالم کی بات کہی تھی اور بعد میں انہیں ہندستان واپس آنا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی کے وقت اقلیتوں کی جو حالت تھی ، وہ آج بھی ویسی ہی ہے۔ اتنی دہائیوں کے بعد بھی پاکستان کی سوچ نہیں بدلی ہے اور وہیں ہندووں، سکھوں اور دوسری اقلیتوں پر مظالم بڑھے ہیں۔ اس لئے حکومت کو یہ قانون لانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ کانگرس اور کانگرس جیسی پارٹیوں نے جس دن ملک کے لوگوں کو ہندو۔مسلم کی بجائے ہندستانیوں کو ہندستانیوں کی نظر سے دیکھنا شروع کیا ، انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اچھا ہوا کہ ان پارٹیوں نے سی اے اے کی مخالفت کی ۔ اگر وہ مخالفت نہیں کرتیں تو ملک کو ان کا اصل چہرہ دیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پبلک سب جانتی ہے۔ گزشتہ دنوں جس طرح کی زبان بولی گئی، جس طرح کی تقریر کی گئیں، ایوان کے لیڈر بھی وہاں پہنچ گئے، یہ نہایت افسوس کی بات ہے۔