National News

مودی ٹرمپ کےدباو میں جنگ بندی پر معافی مانگیں: اے اے پی

مودی ٹرمپ کےدباو میں جنگ بندی پر معافی مانگیں: اے اے پی

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباو میں جنگ بندی کا اعلان کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔
اے اے پی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے منگل کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جنگ بندی کا اعلان کرکے ایک تاریخی غلطی کی ہے۔ ہندستانی فوج پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) پر قبضہ کر سکتی تھی اور بلوچستان کو پاکستان کے نقشے سے مٹا کر بنگلہ دیش کی طرح الگ کر سکتی تھی، تب وزیر اعظم نے فوج کو روک دیا۔ اس گناہ اور جرم کے ذمہ دار وزیر اعظم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کو اس کے لئے ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔ مسٹر ٹرمپ کے دباو¿ اور تجارتی بندش کی دھمکی کے تحت وزیر اعظم نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ آپریشن سندور کے نام پر وزیر اعظم ووٹ بینک کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ "وہ چار خوفناک دہشت گرد کہاں ہیں جنہوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا؟ وہ ہندوستانی سرحد کے اندر 200 کلومیٹر اندر کیسے داخل ہوئے اور حملے کے بعد واپس کیسے چلے گئے؟" انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت آج تک ان دہشت گردوں کو مارنے میں کامیاب کیوں نہیں ہو سکی؟ وزیراعظم ووٹ بینک کی سیاست میں دن رات مصروف ہیں، وہ کپڑے بدل بدل کر جلسے کر رہے ہیں اور سندور کے سوداگر بن گئے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ "کیا انہیں پونچھ جانے کے لیے دس منٹ کا وقت نہیں ملا جہاں دہشت گردی کے حملے سے کنبے متاثر ہوئے تھے؟ وہ ان بہنوں سے ملنے کے لیے دن میں تین سے چار بار کپڑے بدلنے میں جو وقت لگاتے ہیں وہ ان بہنوں سے ملاقات کے لئے نہیں نکل سکے۔ مجھے نہیں معلوم کہ وزیر اعظم کی رگوں میں گرم سندور بہہ رہا ہے یا نہیں، لیکن ان کے جسم کے ہر حصے میں ڈرامہ ضرور بہہ رہا ہے۔" انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم ہر دن اپوزیشن پر الزام لگانے اور میڈیا میں خبروں میں رہنے کے لئے بیان بازی کرتے ہیں۔
اے اے پی لیڈر نے کہا کہ پوری اپوزیشن خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ حکومت کو اس اجلاس میں ہر نکتے کا جواب دینا چاہیے۔ عام آدمی پارٹی قومی سلامتی کے معاملے پر ہندستانی فوج کے ساتھ کھڑی ہے لیکن اگر حکومت نے قومی سلامتی اور خودمختاری سے کھلواڑ کیا تو ان سے سوال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بھگوان نہیں بلکہ عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور عوام کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا ان کی ذمہ داری ہے۔
 



Comments


Scroll to Top