جموں و کشمیر میں حالات معمول پر لوٹ رہے ہیں، اسی کے پیش نظر انتظامیہ نے پوسٹ پیڈ موبائل خدمات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس بات کی معلومات چیف سیکرٹری روہت کنسل نے دی۔ جموں کشمیر کے پرنسپل سیکرٹری روہت سل کا دعویٰ ہے کہ وادی کے 90 فیصد حصوں سے دن کی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔نہ تو گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے، نہ ہی دکانیں کھولنے پر۔
کچھ علاقوں میںموبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی بحالی کو لے کر حکومت حالات پر نظر بنائے ہوئے ہے۔آہستہ آہستہ یہ پابندیا بھی ختم کی جا رہی ہیں۔ روہت کنسل نے کہا کہ لشکر طیبہ جیسی کالعدم تنظیمیں وادی میں دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔وادی میں لوگوں کی حفاظت کے پیش نظر پابندی لگائی گئی ۔
جموں اور کشمیر میں صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد یہاں کے تمام باقی علاقوں میں موبائل فون کی خدمات کوبحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خاص طور پر، تمام پوسٹ پیڈ موبائل فون 14 اکتوبر پیر کو دوپہر 12 بجے سے بحال ہو جائیں گے۔یہ حکم کشمیر صوبے کے تمام 10 اضلاع میں لاگو ہوگا۔اس قدم سے سیاحوں کو فون کنیکٹوٹی کی کمی سے جوجھتی ریاست کا دورہ کرنے میں آسانی ہوگی۔طالب علم سکول جانے کے بعد والدین کے رابطے میں رہ سکتے ہیں، کاروباری گاہکوں کے رابطے میں ہو سکتے ہیں، ٹرانسپورٹر گاہکوں سے رابطہ کر سکتے ہیں اور ٹھیکیدار بھی اپنے ملازمین کے ساتھ رابطہ کر سکتے ہیں۔
گزشتہ ماہ حکومت نے ٹیلی فون کے تمام ایکسچینج تبدیل کر دئیے تھے اور لینڈ لائن خدمات کو بحال کر دیا تھا۔ستمبر مہینے میں کپواڑہ ضلع میں موبائل سروس بھی بحال کر دی گئی تھی۔اس کے علاوہ ضروری خدمات اور دیگر دفاتر سے متعلق حکام کے موبائل نمبر بھی بحال کئے گئے۔وہیں تمام صحت کے ادارے بھی مکمل طور پر کام کر رہے ہیں۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ پانچ اگست سے ٹیلی فون سروس بند تھی۔آرٹیکل 370 ہٹانے کے بعد احتیاطاً حکومت نے ریاست میں فون اور انٹرنیٹ سروس پر روک لگا دی تھی۔حالانکہ جموں اور لداخ میں موبائل سروس بحال کر دی گئی ہے لیکن اب وادی میں بھی موبائل سروس بحال کر دی گئی ہے۔اس دوران جموں و کشمیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )نے ریاست میں موبائل سروس کے بند رہنے کی مدت کا بل معاف کرنے کا مطالبہ مرکزی حکومت سے کیا تھا۔