آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل نے تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو خط لکھ کر متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی پارلیمنٹ میں مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں انہوں نے جاری ریلیزمیں دی ہے۔ بدر الدین اجمل نے اس سلسلہ میں بہت سی پارٹیوں کے لیڈروں سے فون پر بھی بات کی ہے اور بہت سے لیڈروں سے ابھی بھی بات کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان سب کو اس بل کی مخالفت پر آمادہ کیا جا سکے۔
مولانا بدر الدین اجمل نے اپنی پارٹی کی طرف سے 9، دسمبر کو دہلی کے جنتر منتر پر ہونے والے دھرنے میں بھی شریک ہونے کی تمام سے درخواست کی ہے۔مولانانے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مجوزہ شہریت ترمیمی بل مذہب کی بنیاد پر غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی وکالت کرتا ہے جبکہ ہمارے ملک کا قانون مذہب کی بنیا د پر تعصب اور تفریق کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتاہے اسلئے اس بات کا ڈر ہے کہ اس بل سے مذہبی منافرت کو ہوا ملے گی۔
بدرالدین اجمل نے کہاکہ دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر یہ بل پاس ہو گیا تو اس ملک کی سلامتی و سیکورٹی کے لئے انتہائی خطرناک ہوگا کیونکہ جب بغیر کسی ڈوکومنٹ کے بھی ان لوگوں کو شہریت دی جائے گی تو عین ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی ملک مخالف عناصر کا ایجنٹ بن کر یہاں آئے اور ملک مخالف کام کو انجام دے اور یہ کہ وہ کسی اعلی عہدہ پر فائز ہو جائے اور ملک کے راز کو دشمن تک پہنچا دے جس کی قیمت اس ملک کو چکانی پڑے۔
مولانا اجمل نے کہاکہ تیسری بات یہ کہ ہم لوگ ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ غیر قانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی بھی غیر ملکی ہو اسے باہر بھیجا جانا چاہئے خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو مگر یہ بل ان میں بھی مذہب کی بنیاد پر تفریق کر رہا ہے کہ اگر غیر قانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی غیر ملکی اگر مسلمان ہے تو وہ درانداز ہے اور اگر وہ غیر مسلم ہے تواس کا استقبال کیا جائے گا یہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
مولانا اجمل نے کہاکہ چوتھی بات یہ کہ سرکار ہمیشہ رونا روتی ہے کہ ملک کی آبادی بہت زیادہ ہو رہی ہے اور وسائل کی کمی ہے تو پھر دوسرے ممالک سے لوگوں کو لاکر کیوں بوجھ ڈالا جارہا ہے؟کیا اس وسائل کی کمی اور روزگار کی کمی میں اضافہ نہیں ہوگا؟مولانا نے کہا کہ ان سب باتوں کے پیش نظر ہم تمام پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے روکے ورنہ اس کا نتیجہ بہت خطرناک ہوگا۔