انٹرنیشنل ڈیسک: مالدیپ کے صدر محمد معزوان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ ایک طرف انہوں نے دنیا کی طویل ترین پریس کانفرنس کر کے نیا ریکارڈ بنایا ہے تو دوسری جانب اب انہیں ہندوستان سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگنے کے مطالبات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ مالدیپ کے صدر محمد معزونے ہفتے کے روز ایک انوکھا ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔ انہوں نے 14 گھنٹے 54 منٹ تک مسلسل پریس کانفرنس کی جسے آج تک کسی بھی سربراہ مملکت کی جانب سے کی جانے والی طویل ترین پریس کانفرنس تصور کی جاتی ہے۔ صدارتی دفتر کے مطابق اس ریکارڈ نے یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے 14 گھنٹے کے پرانے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
پریس کانفرنس صبح 10 بجے شروع ہوئی اور دیر رات تک جاری رہی۔ اس دوران معزونے نماز کے علاوہ کوئی وقفہ نہیں کیا اور صحافیوں کے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔ صدر کے دفتر نے اسے پریس کے کردار کا احترام کرنے والے اقدام کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ مالدیپ نے عالمی پریس کی آزادی کی درجہ بندی میں بھی بہتری لائی ہے۔ اس میراتھن پریس کانفرنس میں تقریبا دو درجن صحافی موجود تھے اور ان کے لیے کھانے پینے کا انتظام کیا گیا تھا۔ پریس کانفرنس کے دوران جب مالدیپ کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو صدر معزونے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں میں فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔
ان کے اس بیان سے سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما اور مالدیپ کے سابق وزیر خارجہ عبداللہ شاہد نے کہا کہ معزو کو ہندوستان اور مالدیپ کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ معزنے "انڈیا مخالف" مہم چلائی اور الیکشن کے دوران ہندوستان مخالف جذبات کو بھڑکایا۔ شاہد کے مطابق اب جب صدر خود کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ معاہدے میں کوئی خطرہ نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے انتخابات جیتنے کے لیے عوام کو گمراہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 2009 میں مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید نے سمندر کے نیچے بیٹھ کر ایک پریس کانفرنس کی تھی، تاکہ دنیا کی توجہ موسمیاتی تبدیلی اور سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح کے خطرے کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔