واشنگٹن: دنیا کے دو بڑے ممالک امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے بھاری محصولات (امپورٹ ڈیوٹی)نے چین کی معیشت پر بہت زیادہ اثر ڈالا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان نے بھی اپنے ٹیکس نظام کو سخت کرتے ہوئے جعلی چھوٹ اور کٹوتیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او)کے مطابق، اگر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات کو 2025 تک جاری رکھتا ہے، تو امریکہ کو چین کی برآمدات میں 77 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔ 2024 میں، امریکہ نے چین سے تقریبا 440 بلین ڈالر کی اشیا درآمد کیں، لیکن 2025 میں اس میں بڑی کمی متوقع ہے۔
چین کی ننگبو-ژوشان پورٹ دنیا کی مصروف ترین بندرگاہ ہے لیکن اس تجارتی جنگ سے ژیجیانگ صوبے کی تقریبا 90 ہزار ایکسپورٹ کمپنیاں براہِ راست متاثر ہو رہی ہیں۔ امریکہ اب چین کے لیے ایک مشکل منڈی بن گیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی میعاد سے ہی چین پر بھاری محصولات عائد کیے تھے۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ اقدامات امریکی صنعتوں کے تحفظ اور چین کی "غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں" کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔ دوسری طرف، حکومت ہند نے براہ راست ٹیکس کی وصولی کو بڑھانے کے لیے کمر کس لی ہے۔ سی بی ڈی ٹی(سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس) نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ اعلی ٹیکس دہندگان کی نگرانی کریں اور جعلی ٹیکس چھوٹ دینے والوں کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔ حکومت کا 2025-26 کے لیے 25.20 لاکھ کروڑ کا براہ راست ٹیکس وصولی کا ہدف ہے۔
CBDT ڈیٹا پر ایک نظر
کارپوریٹ ٹیکس کا ہدف: 10.82 لاکھ کروڑ روپے
غیر کارپوریٹ ٹیکس (ذاتی ٹیکس): 13.60 لاکھ کروڑ روپے
سیکیورٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس (STT): 78,000 کروڑ
کیا کارروائی ہوگی ؟
جعلی کٹوتیوں / چھوٹ کا پتہ لگایا جائے گا۔
سر فہرست ایڈوانس ٹیکس دہندگان کا جائزہ لیا جائے گا۔
ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سی بی ڈی ٹی کی اس اسکیم کو سنٹرل ایکشن پلان 2025-26 کے تحت لاگو کیا جا رہا ہے۔ بتادیں کہ جہاں ٹرمپ کی پالیسیوں نے چین کی تجارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہیں ہندوستان نے بھی اپنے ٹیکس دہندگان پر کڑی نظر رکھ کر ریونیو بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ دونوں ممالک کی یہ اقتصادی حکمت عملی آنے والے مہینوں میں عالمی تجارت پر بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔