National News

آسام میں این آر سی فائنل لسٹ جاری ،19 لاکھ لوگ ہوئے باہر

آسام میں این آر سی فائنل لسٹ جاری ،19 لاکھ لوگ ہوئے باہر

نیشنل ڈیسک : وزارت داخلہ  نے آسام  این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن ) کی فائنل لسٹ جاری کی ہے ۔ جس کے تحت سکیورٹی انتظامات کے لئے 51 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں ۔  این آر سی کے سٹیٹ کارڈینیٹر پرتیک ہجیلا نے بتایا کہ 3 کروڑ 11 لاکھ 21 ہزار لوگوں کو این آر سی کی فائنل لسٹ میں جگہ ملی اور 19,06,657 لوگوں کو باہر کردیا گیا ۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے دعوے پیش نہیں کئے ۔ جو لوگ ان نتائج سے مطمئن نہیں ہیں وہ فارنرس ٹربیونل کے سامنے اپیل دائر کر سکتے ہیں ۔ یہ لسٹ انٹرنیٹ اور صوبے کے 2500 این آر سی سیوا کیندروں ، 157 انچل دفاتر اور 33 ضلع ڈپٹی کمشنر  دفاتر میں دستیاب ہوگی ۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی وجہ سے کوئی بھی افسر لسٹ کے بارے میں بول نہیں سکتا ۔ 

PunjabKesari
اس سے پہلے این آر سی مسودے کی اشاعت 31 دسمبر 2017 کی آدھی رات کو کی گئی تھی اورپورا مسودہ 30 جولائی 2018 کو شایع کیا گیا تھا ۔ اس میں 3,29,91,384 درخواست دہندگان میں سے کل 2,89,83677 لوگ قابل  پائے گئے تھے ۔ 
1951 میں مردم شماری کے بعد اسی سال پہلی بار آسام میں شہریوں کا ایک نیشنل رجسٹر تیار کیاگیا تھا ۔ 1951کی این آر سی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں آسام کی مردم شماری میں شامل ہر ایک شخص کو این آر سی لسٹ میں شامل کیا گیا تھا ۔ 

PunjabKesari
گذشتہ دہائیوں میں مانگ کی گئی تھی کہ آسام میں شہریوں کے نیشنل رجسٹر کو اپڈیٹ کیا جائے ۔ آسام میں خاص طور سے بنگلہ دیش سے سرحد پار کر لوگ آئے تھے ۔ جن کے مقامی لوگوں کے ساتھ اختلافات پیدا ہو گئے ۔ ان در اندازوں کے غیر قانونی طریقے سے آنے کی مخالفت  کے چلتے صوبے میں تشدد اور مظاہرے ہوئے ۔ زیادہ تر درانداز 1971 میں ہندوستان پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ کے دوران آسام میں داخل ہوئے تھے ۔  ان لوگوں کی شناخت کر ان پر روک لگانا اور انہیں واپس بھیجنا آسام کے مقامی لوگوں کا مطالبہ بن گیا تھا ۔ جسے لے کر آل آسام سٹوڈنٹس یونین ( اے ای ایس یو) نے 6 سال کی ایک تحریک بھی چلائی تھی ۔ جو 1985 میں آسام سمجھوتے پر دستخط کرنے کے ساتھ ختم ہوئی ۔ اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے آسام میں لوگوں کو دستاویزی ثبوت دکھانے ہوں گے کہ وہ یا ان کے آباء و اجداد 25 مارچ 1971 سے پہلے آسام میں پیدا ہوئے تھے ۔ سرکار نے کٹ آف کی یہی تاریخ مقرر کی ہے ۔ 

PunjabKesari
سرکار کا کہنا ہے کہ این آر سی کے اپڈیٹ ہونے کے بعد یہ ایک ہندوستانی شہری کے لئے اہم قانونی دستاویز بن جائے گا ۔  لوگوں کو اپنی شہریت ثابت کرنا این آر سی عمل کا محض ایک حصہ ہے ۔ جس مقصد  غیر قانونی طریقے سے آئے ہوئے لوگوں کی شناخت کرنا اور انہیں ان کے اصلی ملک میں واپس بھیجنا ہے ۔ حالانکہ جن لوگوں کا نام اس لسٹ میں شامل نہیں ہوگا وہ 120 دنوں کے اندر فارنرس ٹربیونل  میں اپیل کر سکتے ہیں ۔ اگر فارنرس ٹربیونل میں ثابت ہوجاتا ہے کہ وہ 
 



Comments


Scroll to Top