Latest News

خالصتان مدعے نے بھارت - کینیڈا رشتوںپر گرہن لگا دیا

خالصتان مدعے نے بھارت - کینیڈا رشتوںپر گرہن لگا دیا

برٹش کولمبیامیں ایک کینیڈین سکھ شخص ہردیپ سنگھ نجر کی ہتےا کو لیکرکینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کینیڈاکے پردھان منتری جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا ہے کہ نجر کے قتل میں بھارتیہ ایجنٹ ملوث تھے۔ ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں ایک چونکا دینے والا الزام لگایا کہ ان کی سرکار بھارتیہ سرکار اور نجر کے قتل کے درمیان ’ممکنہ تعلق کے معتبر الزامات ‘ کی تحقیقات کر رہی ہے۔
 انہوں نے اسے کینیڈا کی خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرے۔ جون میں ہردیپ سنگھ نجر کو نقاب پوش حملہ آوروں نے گوردوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا ۔جہاں وہ صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔ ملزمان تاحال نامعلوم ہیں۔ نجر کو خالصتان کی حمایت میں عالمی سکھ برادری کے درمیان ریفرنڈم کے انعقاد کے دوران قتل کیا گیا تھا۔
 یہ واقعہ سکھ علیحدگی پسندوں کی نئی سرگرمیوں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے بھارت کی کوششوں کے پس منظر میں ہوا ہے۔اس تنازع کی وجہ سے انٹیلی جینس ایجنسیوں کے سربراہوں کو دونوں ممالک سے نکال دیا گیا ہے۔ آئیے نجر کے پس منظر کے بارے میں جایں: ہردیپ سنگھ نجر 1997میں کینیڈا چلا گیا تھا اور 2015میں کینیڈا کی شہریت حاصل کرلی تھی۔وہ خالصتان تحریک کا ایک بھرپور حامی تھا اور پنجاب کی آزادی کے لئے لڑ رہاتھا۔
 بھارت نے اسے 2016سے ’مطلوب دہشت گرد ‘ قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد ہے اور خالصتان ٹائیگر فورس نامی علیحدگی پسند گروپ کا سربراہ تھا۔
 خاص طور پر نجر کے دل خالصہ کے نےتاگجیندر سنگھ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بتایا گیا تھا، جس نے 1981 میں انڈین ائر لائنز کی پرواز کے پانچ ہائی جیکروں میں سے ایک کے طور پر بدنامی حاصل کی تھی۔
 اس وقت گجیندر پاکستان میں رہتے ہیں۔اگرچہ ٹروڈو نے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ حالات کی حساسیت کے پیش نظر مناسب وقت پر ایسے شواہد بھارت کے ساتھ شیئر کئے جائیں گے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ ٹروڈو نے کینیڈا کے ’ فائیو آئیز‘ شراکت داروں کے ساتھ کچھ شواہد شیئر کئے ہیں۔فائیو آئیز امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کا قریبی اتحاد ہے۔
 لیکن اسے جی20-سربراہی اجلاس سے قبل مشترکہ کارروائی کے لئے حمایت حاصل نہیں ہوئی۔ امریکہ نے کینیڈا کی تحقیقات کی حمایت کی ہے لیکن واضح طور پر بھارت پر الزام نہیں لگایا ہے۔
 بھارت کے خلاف ٹروڈو کا الزام اہم سفارتی مضمرات رکھتا ہے، جس سے جغرافیائی سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے۔اگرچہ یوکے اور آسٹریلیا سمیت کینیڈا کے اہم اتحادیوں نے تحقیقات کے نتائج سے قطع نظر دو طرفہ تجارتی معاہدوں کو جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے۔ امریکہ اوربرطانیہ نے تحقیقات میں بھارتیہ تعاون کے لئے کینیڈا کے مطالبے کی محتاط طور پر حمایت کی ہے۔بھارت ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے اور انہیں مضحکہ خیز اور محرک قرار دیتا ہے۔ 
 بھارت طویل عرصے سے خالصتان کے معاملے پر کینیڈا کے تعلقات پر تشویش کا شکار ہے اور خالصتانیوں کی حمایت کے حوالے سے کینیڈا سے اپنی شکایات کا اظہار کر چکا ہے۔
 خالصتان پر بھارت اور کینیڈا کا تنازعہ ایک پیچیدہ اور حساس مسئلہ ہے۔ ایک طرف بھارت کو خالصتانی تحریک کے بارے میں جائز تشویش ہے تو دوسری طرف بھارت اسے اپنی قومی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔
 دوسری طرف کینیڈا ایک خودمختار ملک ہے جس میں آزادی اظہار کے ساتھ خودمختاری کا حق ہے۔اس میں کینیڈینوں کا خالصتان تحریک کی حمایت کا حق بھی شامل ہے جو بھارت کے نقطہ نظر کے خلاف ہے۔دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن خالصتان کے مسئلے نے اس رشتے کو گرہن لگا دیا ہے۔یہ کوئی راز نہیں ہے کہ کینیڈا میں خالصتان کے حامی گروپ پچھلے کچھ سالوں سے کافی سرگرم ہیں۔
 اس سے فطری طور پر بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں کیونکہ نئی دہلی کو لگتا ہے کہ اوٹاوہ خالصتانی حامیوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کر رہا ہے۔تاہم کینیڈا کے پردھان منتری ٹروڈو نے اس کی تردید کی ہے۔اس پورے تنازعہ پر میرا اپنا نظریہ یہ ہے کہ دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے تحفظات کو زیادہ سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔  بھارت کو یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ کینیڈا کو اظہار رائے اور سنگھ کی آزادی کا حق حاصل ہے۔چاہے اس کا مطلب یہ ہو کہ کچھ کینیڈین خالصتان تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔
 اس کی طرف سے کینیڈا کو بھارت کے سکیورٹی خدشات کے بارے میں زیادہ حساس ہونے کی ضرورت ہے اور ایسے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے جنہیں تشدد یا دہشت گردی کی حمایت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ہری جے سنگھ
(hari.jaisingh@gmail.com) 


 



Comments


Scroll to Top