نیشنل ڈیسک: بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سابق صدر خالدہ ضیا کا منگل کی صبح تقریباً چھ بجے انتقال ہو گیا۔ 80 سالہ خالدہ ضیا طویل عرصے سے سنگین بیماریوں میں مبتلا تھیں۔ ان کا انتقال ایسے وقت میں ہوا ہے جب محض ایک دن پہلے ہی ان کی جانب سے انتخابی کاغذات نامزدگی داخل کئے گئے تھے ۔ اس اچانک پیش آنے والے واقعے نے ملک کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے انتقال کی باضابطہ تصدیق کی۔ پارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ پیر کی رات سے ہی ان کی طبیعت تیزی سے بگڑنے لگی تھی اور تمام کوششوں کے باوجود انہیں بچایا نہیں جا سکا۔
طویل علاج کے بعد امید ٹوٹ گئی
خالدہ ضیا کا علاج ڈھاکا کے ایورکیئر ہسپتال میں جاری تھا جہاں وہ 23نومبر سے داخل تھیں۔ گیارہ دسمبر کو ان کی حالت انتہائی نازک ہو گئی جس کے بعد انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ لیور ( جگر ) سیروسس جیسی سنگین بیماری میں مبتلا تھیں۔ اس کے علاوہ جوڑوں کا درد، ذیابیطس اور دل و سینے سے متعلق مسائل نے ان کی حالت کو مزید پیچیدہ بنا دیا تھا۔
ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے بہتر علاج کے لیے انہیں لندن لے جانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ قطر سے ایک خصوصی طیارہ اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا لیکن میڈیکل بورڈ نے ہسپتال سے ہوائی اڈے تک لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اسی دوران ان کی حالت مزید بگڑ گئی۔
ہسپتال میں رہتے ہوئے بھی کاغذات نامزدگی داخل کئے گئے
خالدہ ضیا کے انتقال سے ایک دن پہلے پیر کے روز ان کی جانب سے بوگورا 7 سیٹ سے انتخابی کاغذات نامزدگی داخل کئے گئے تھے ۔ دوپہر تقریبا تین بجے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے ڈپٹی کمشنر اور ریٹرننگ افسر کے دفتر میں کاغذات جمع کرائے۔ اس وقت یہ واضح تھا کہ وہ ہسپتال میں داخل ہیں اور وینٹی لیٹر سپورٹ پر ہیں اس کے باوجود پارٹی نے انہیں انتخابی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بیٹے طارق رحمان کی فعال سیاسی واپسی
اس انتخاب میں خالدہ ضیا کے بیٹے اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام صدر طارق رحمان بھی بحث میں رہے۔ انہوں نے ڈھاکہ 17 اور بوگورا 6 نشست سے نامزدگی داخل کی تھی۔ تقریبا 1 سال بعد لندن سے واپسی کے بعد یہ ان کا سب سے بڑا سیاسی قدم مانا جا رہا تھا جس سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے کئی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی تھیں۔
بوگورا سے جڑا جذباتی اور سیاسی رشتہ
بوگورا 7 نشست کی خالدہ ضیا اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے لیے خاص اہمیت رہی ہے۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں پارٹی کے بانی اور ان کے شوہر سابق صدر ضیا الرحمن کی رہائش رہی۔ خالدہ ضیا نے 1991، 1996 اور2001میں اسی علاقے سے انتخاب جیت کر وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ نشست ان کی سیاسی شناخت کی علامت سمجھی جاتی رہی ہے۔
خالدہ ضیا کے انتقال کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کی سیاست کا ایک بڑا باب ختم ہو گیا۔ دہائیوں تک اقتدار اور حزب اختلاف دونوں میں مؤثر کردار ادا کرنے والی یہ رہنما ملک کی سیاست کا محور بنی رہیں۔ انتخاب سے عین پہلے ان کی موت نے سیاسی مساوات کو مکمل طور پر بدل دیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کا اثر بنگلہ دیش کی سیاست پر واضح طور پر دکھائی دے گا۔