انٹرنیشنل ڈیسک: افغانستان کے ساتھ سرحد پار تجارت رکنے کے بعد پاکستان کے مالیاتی مرکز کراچی میں پیاز کا شدید بحران گہرا رہا ہے۔ بازاروں میں پیاز 220 پاکستانی روپے فی کلو تک بکے جا رہے ہیں، جس سے صارفین کی جیب پر بھاری بوجھ پڑا ہے۔ یہ بحران ایسے وقت آیا ہے جب کچھ دن پہلے ہی ٹماٹر کی قیمتیں بھی افغانستان کے ساتھ تجارت رک جانے کے سبب 600-700 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیں۔ تاہم ایران سے ٹماٹر کی درآمد شروع ہونے کے بعد اب ان کی قیمتیں گھٹ کر 200 روپے فی کلو تک آ گئی ہیں۔
ایک تھوک تاجر کے مطابق، پیاز کی قیمتیں آنے والے دنوں میں اور بڑھ سکتی ہیں، کیونکہ طلب اور رسد کے درمیان بڑا فرق موجود ہے۔ “یہ نازک اشیاء ہیں، جیسے ہی سپلائی رکتی ہے، قیمتیں آسمان چھو جاتی ہیں،” مالیاتی ماہر ملک بستان نے بتایا۔ سرکاری اعداد و شمار اور بازار کی حقیقی قیمتوں میں بھی بڑا فرق ہے۔ کمشنر کراچی کی جانب سے جاری پیاز کی سرکاری خوردہ قیمت 104 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے، جبکہ بازار میں یہ 220 روپے فی کلو تک فروخت کیا جا رہاہے۔ تھوک تاجر حاجی شاہجہاں نے بتایا کہ سندھ کی نئی فصل کی سپلائی سست رفتاری سے شروع ہوئی ہے اور نومبر کے تیسرے ہفتے تک صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے۔
افغانستان سے سپلائی مکمل طور پر رک گئی ہے، جبکہ ایران سے آنے والی چھوٹی مقدار بھی مہنگی اور کسٹم میں پھنسی ہوئی ہے۔ اس وقت پیاز کا تھوک بھاو¿ 40 کلو پر 6,000-6,500 روپے تک پہنچ گیا ہے، جو کچھ دن پہلے 3,000-3,500 روپے تھا۔ بڑھتی قیمتوں کے سبب پیاز کی برآمدات بھی عارضی طور پر روک دی گئی ہیں۔ اقتصادی جائزہ FY-25 کے مطابق، اس سال پیاز کی پیداوار 16% بڑھ کر 2.670 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے، پھر بھی بازار میں سپلائی کی کمی کے سبب قیمتیں قابو سے باہر ہیں۔