Latest News

راج ماتانے بھی  53 سال پہلے چھوڑدی تھی کانگرس، آج جیوترادتیہ نے بھی دوہرائی تاریخ

راج ماتانے بھی  53 سال پہلے چھوڑدی تھی کانگرس، آج جیوترادتیہ نے بھی دوہرائی تاریخ

مدھیہ پردیش : کانگرس کے سینئر لیڈر جیوترادتیہ سندھیا نے پارٹی  سے استعفیٰ دے دیا ہے، آج شام تک وہ بی جے پی میں بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ واقعات کو دیکھ کر تو یہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب محض رسمی اعلان باقی ہے۔ دیکھا جائے تو جیوترادتیہ سندھیا بھی اپنی دادی راج ماتا وجے راجے سندھیا اور باپ مادھو راؤ سندھیا کی راہ پر نکل پڑے ہیں۔

PunjabKesari
پہلے بھی سندھیا خاندان نے چھوڑی ہے کانگرس 
 کانگرس پارٹی کی جانب سے سندھیا خاندان  کے ساتھ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ آج سے ٹھیک 53  سال پہلے 1967 میں جب مدھیہ پردیش میں ڈی پی مشرا کانگرس حکومت میں وزیر اعلیٰ تھے، تب اس وقت کے بڑی کانگرس لیڈر راج ماتا  وجے  راجے سندھیا کو پارٹی میں نظرانداز  کیا گیا تھا ،جس سے ناراض ہوکر راج ماتا نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، اور کچھ وقت بعد وہ جن سنگھ سے جڑ گئیں۔ جن سنگھ سے جڑنے کے بعد راج ماتا نے گنا لوک سبھا سیٹ سے الیکشن میں جیت درج کی، حالانکہ اس درمیان مادھورائو سندھیا کانگرس میں آگئے، اور راج ماتا  سے ان تناتنی کی خبریں بھی زور پکڑنے لگیں۔
لیکن سال 1993 میں کانگرس میں نظراندازی کی وجہ سے ہی مادھورائو سندھیا نے بھی دگوجے سنگھ کے دور حکومت میں استعفیٰ دے دیا اور اپنی ایک الگ پارٹی 'مدھیہ پردیش وکاس کانگرس'بنا لی تھی. اگرچہ وہ زیادہ دن تک کانگرس سے الگ نہیں رہ پائے اور واپس کانگرس میں شامل ہو گئے۔

PunjabKesari
2020 میں جیوترادتیہ سندھیا نے چھوڑ دی کانگرس
53 سال پہلے شروع ہوا سلسلہ 2020 میں آکر ختم ہو گیا، اکثر دیکھا جاتا رہا ہے کہ سندھیا خاندان میں خواتین نے بی جے پی تو مردوں نے کانگرس کی رکنیت لی، لیکن اس بار جیوترادتیہ سندھیا نے سبھی کو چونکاتے ہوئے کانگرس سے استعفیٰ دے دیا، وجہ تھی پارٹی میں خود کو نظر انداز کیاجانا۔اگرچہ اس پر حیرت نہیں کی جانا چاہئے کہ سندھیا پارٹی سے ناراض ہو گئے، کیونکہ مدھیہ پردیش میں جب اسمبلی انتخابات ہوئے تو بی جے پی کی جانب سے یہ نعرے لگتے رہے کہ' معاف کرو مہاراج اب  کی بار شیو راج' مطلب عوام کے ساتھ بھاجپا کو بھی یہ لگتا تھا کہ مدھیہ پردیش میں کانگرس سندھیا کے نام پر ہی الیکشن لڑ رہی ہے، لیکن الیکشن ہوتے ہی مدھیہ پردیش میں  کمل ناتھ کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ،جب سے ہی سندھیا کی ناراضگی بھی شروع ہو گئی ، جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔
 



Comments


Scroll to Top